حبیب الرحمان مشتاق ۔۔۔ نہ مل سکا وہ جو میرے تصورات میں ہے

نہ مل سکا وہ جو میرے تصورات میں ہے سنا تو یہ تھا کہ بازارِ شش جہات میں ہے مجھے زمیں کے مسائل سے تھوڑی فرصت دو مرا شعور فضائے تخیلات میں ہے میں تجھ کو اب تری تصویر سے نکالوں گا تجھے خبر نہیں یہ فن بھی میرے ہاتھ میں ہے کسی قدیم کھنڈر سے مجھے نکالا گیا شمار اس لئے میرا نوادرات میں ہے یہ قیس نام کے بندے سے اس کو کیا نسبت ازل سے دشتِ جنوں میری شاملات میں ہے مرے سوال کا کیا ہے فلک…

Read More

حبیب الرحمان مشتاق ۔۔۔ صدائیں دیتا ہے کوئی ہر آن خالی کر

صدائیں دیتا ہے کوئی ہر آن خالی کر یہ خستہ حال پرانا مکان خالی کر زمانہ نت نئے اسلوب کی تلاش میں ہے تُو اپنے رسمِ کہن کی دکان خالی کر کنارہ تو نہیں، گرداب اپنی منزل ہے ہوا نکال دے، اب بادبان خالی کر تُو کس کی گھات میں بیٹھا ہے، اپنی خیر منا الٹنے والی ہے تیری مچان، خالی کر نشانہ چُوک نہ جائے لرزتے ہاتھوں سے اچھال تیر کماں سے، کمان خالی کر نویدِ صبحِ یقیں کوئی دے گیا مشتاق سو اب علاقہء وہم و گمان خالی…

Read More

احسان شاہ ۔۔۔۔۔۔۔ ہماری آئنوں سے کب ملاقاتیں نئی ہیں

ہماری آئنوں سے کب ملاقاتیں نئی ہیں مگر اس بار لگتا ہے کہ کچھ باتیں نئی ہیں نئے چہرے پہن کر جو یہاں آئے ہیں ان کی پرانی حاجتیں ہیں اور مناجاتیں نئی ہیں اگرچہ آسماں خالی پڑا ہے بادلوں سے زمینوں پر مگر اب کے یہ برساتیں نئی ہیں یہاں آئے ہوئے ہم کو ابھی کچھ دن ہوئے ہیں ہمارے واسطے یہ دن نئے ،راتیں نئی ہیں مری بستی میں نووارد ہیں کچھ ایسے قبائل قدیمی سوچ ہے اُن کی مگر باتیں نئی ہیں

Read More

حبیب الرحمان مشتاق

یہ قیس نام کے بندے سے اس کو کیا نسبت ازل سے دشتِ جنوں میری شاملات میں ہے

Read More