سرسری سی بات کا
کیا مزا ہے رات کا؟
دھل گیا ہے دھوپ سے
جسم پات پات کا
فقر نے عطا کیا
علم شش جہات کا
پڑ گیا ہے کان میں
شور ممکنات کا
زندگی کے ہاتھ سے
سوچنا کیوں مات کا؟
موت نے مجھے دیا
راستہ حیات کا
غیب سے عطا ہُوا
شعر مجھ کو نعت کا
کوستا ہے خود کو آب
آج تک فرات کا
زندگی سے کم نہیں
لمس تیرے ہات کا
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...