وہ سراپا رہا سہا اُس کا
منتظر ہو گا آئنہ اُس کا
عشق اُس نے کبھی کیا ہو گا
رکھ رکھائو بتا گیا اُس کا
اُس کا ملنا محال تھا،یہ تو
خوشبوئوں نے دیا پتہ اُس کا
وہ کہانی عجب کہانی تھی
تن بدن سٹپٹا گیا اُس کا
اور پھر سوچنے لگا ناصر
کون در کھٹکھٹا گیا اُس کا
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...