خلیل الرحمٰن اعظمی

نشہء مے کے سوا کتنے نشے اور بھی ہیں کچھ بہانے مرے جینے کے لیے اور بھی ہیں

Read More

خلیل الرحمن اعظمی ۔۔۔ وہ دن کب کے بیت گئے جب دل سپنوں سے بہلتا تھا

وہ دن کب کے بیت گئے جب دل سپنوں سے بہلتا تھا گھر میں کوئی آئے کہ نہ آئے ایک دیا سا جلتا تھا یاد آتی ہیں وہ شامیں جب رسم و راہ کسی سے تھی ہم بے چین سے ہونے لگتے جوں جوں یہ دن ڈھلتا تھا اُن گلیوں میں اب سنتے ہیں راتیں بھی سو جاتی ہیں جن گلیوں میں ہم پھرتے تھے جہاں وہ چاند نکلتا تھا وہ مانوس سلونے چہرے جانے اب کس حال میں ہیں جن کو دیکھ کے خاک کا ذرہ ذرہ آنکھیں مَلتا…

Read More

اپنے بچے کے نام ۔۔۔۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

اپنے بچے کے نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے مرے سِنّ و سال کے حاصل! میرے آنگن کے نو دمیدہ گلاب میرے معصوم خواب کے ہم شکل میری مریم کے سایۂ شاداب صبح تخلیق کا سلام تجھے زندگی تجھ کو کہتی ہے آداب اے مقدّس زمیں کے شعلۂ نو! تو فروزاں ہو اُن فضاؤں میں میرے سینے کی جو امانت ہیں جو مری نارسا دعاؤں میں اس طرح مسکراتی ہیں جیسے نغمگی دور کی صداؤں میں مجھ کو اجداد سے وراثت میں وہ خرابے ملے کہ جن میں رہا عمر بھر پائمال و…

Read More

یادوں کی دستک… صوفیہ انجم تاج

Read More