بہار کی واپسی ۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

بہار کی واپسی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں چپ چاپ بیٹھا ہوں اس رہگزر پر یہی سوچتا ہوں کہ خط لانے والا کہیں آج بھی کہہ نہ دے: کچھ نہیں ہے یہ کیا بات ہے لوگ اک دوسرے سے جدا ہو کے یوں جلد ہیں بھول جاتے وہ دن رات کا ساتھ ہنسنا ہنسانا وہ باتیں جنھیں غیر سے کہہ نہ پائیں اچھوتے سے الفاظ جو شاہراہوں پہ آتے ہوئے دیر تک ہچکچائیں کچھ الفاظ کے پھول جو اس چمن میں کھلے تھے جسے محفلِ دوش کہیے جو کچھ دیر پہلے ہی برہم…

Read More

سلسلے سوالوں کے ۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

سلسلے سوالوں کے ۔۔۔۔……۔۔۔۔۔۔۔ دن کے چہچہوں میں بھی رات کا سا سنّاٹا رات کی خموشی میں جیسے دن کے ہنگامے جاگتی ہوئی آنکھیں، نیند کے دھندلکوں میں خواب کے تصوّر میں اک عذابِ بیداری روز و شب گزرتے ہیں قافلے خیالوں کے صبح و شام کرتے ہیں آپ اپنی غم خواری ہم کہاں ہیں؟ ہم کیا ہیں؟کون ہیں مگر کیوں ہیں؟ ختم ہی نہیں ہوتے سلسلے سوالوں کے چشمۂ ہدایت ہے علم کے صحیفوں میں فن کے شاہکاروں میں اک چراغِ عرفاں ہے مرحمت کے ساماں ہیں ان کی…

Read More

نیا آدمی ۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

نیا آدمی ۔۔۔۔۔۔ اور پھر یوں ہوا جو پرانی کتابیں، پرانے صحیفے بزرگوں سے ورثے میں ہم کو ملے تھے انھیں پڑھ کے ہم سب یہ محسوس کرنے لگے ان کے الفاظ سے کوئی مطلب نکلتا نہیں ہے جو تعبیر و تفسیر اگلوں نے کی تھی معانی و مفہوم جو ان پہ چسپاں کیے تھے اب ان کی حقیقت کسی واہمے سے زیادہ نہیں ہے اور پھر یوں ہوا چند لوگوں نے یہ  آ کے ہم کو بتایا کہ اب ان پرانی کتابوں کو تہہ کر کے رکھ دو ہمارے…

Read More

خلیل الرحمٰن اعظمی

نشہء مے کے سوا کتنے نشے اور بھی ہیں کچھ بہانے مرے جینے کے لیے اور بھی ہیں

Read More