اور اب گیس بھی! …. نوید صادق

میرا پاکستان ……. اور اب گیس بھی! ………… گذشتہ کئی برسوں سے ہم بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھگت رہے ہیں۔ ہر حکومت دعوے کرتی ہے کہ بس کچھ دن کی بات ہے، پھر سب ٹھیک ہو جائے گا۔ ہم سنتے ہیں، سوچتے نہیں اور مان جاتے ہیں۔ جیسے سچ مچ آنے والے دنوں میں سب ٹھیک ہو جائے گا۔ہونا تو کیا ہوتا ہے، ایک آدھ نیا مسئلہ ہمارے سر پر سوار ہو جاتاہے۔ پھر دعوے، وعدے ہمیں بہلانے لگتے ہیں۔ ہم سالہا سال سے یہی دیکھ رہے ہیں، بھگت رہے…

Read More

(بے چارے) جنرل صاحب! … نوید صادق

میرا پاکستان …….. (بے چارے) جنرل صاحب! …………… ۔۔۔۔۔۔۔ تاجر سو کر اُٹھا، تو ٹوپیوں کی ٹوکری خالی تھی، اُس نے دائیں دیکھا، بائیں دیکھا، دور دور تک کوئی نہیں تھا، اُس نے اوپر دیکھا، ارے! یہ کیا! درخت پر بہت سے بندر تھے اوربندروں نے ٹوپیاں پہنی ہوئی تھیں۔اُس نے بڑی منت سماجت کی، ہاتھ باندھے، لیکن بندر اُس کا منہ چڑاتے رہے۔ اُس نے غصے اور پریشانی کے ملے جلے جذبات کے تحت اپنے سر سے ٹوپی اتاری اور زور سے زمین پر دے ماری۔بندروں نے اُسے چڑانے…

Read More

کچھ بجلی کے بارے میں … نوید صادق

میرا پاکستان …….. کچھ بجلی کے بارے میں ………… ماہرین جب پاکستان میں پاور کرائسس کی بات کرتے ہیں تو اس کی جو وجوہات گنوائی جاتی ہیں، اُن میں آبادی میں اضافہ، طرزِ زندگی میں جدت، صنعتوں کا قیام، مناسب منصوبہ بندی کا فقدان جیسے عناصر سامنے آتے ہیں۔ اب آبادی کو تو ہم روکنے سے رہے، طرزِ زندگی بھی جدت کی طرف گامزن رہے گا، صنعتیں ملک کی ترقی کے لیے ضروری ہیں اور ہمیں ان میں اضافہ کرنا ہے نہ کہ کمی۔ اب لے دے کے ہماری نظر…

Read More

ریلیاں، دھرنے اور دہشت گردی … نوید صادق

میرا پاکستان ……. ریلیاں، دھرنے اور دہشت گردی ………. لگ بھگ یہی دن تھے، سرد ہوائیں چل رہی تھیں، ہم جیسے تیسے گزارا کر رہے تھے کہ سات سمندر پار سے ایک شخص آیا، نعرہ لگا: ”وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ختم کر دیا جائے، تمام اسمبلیوں کو تحلیل کر دیا جائے، پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن کو تحلیل کر دیا جائے، فوج اور عدلیہ کی باہمی مشاورت کے بعد ایک عبوری حکومت تشکیل دی جائے، عبوری حکومت آئین کے آرٹیکل نمبر62،63اور 218 کے تحت انتخابات سے قبل اصلاحات کرے“، اور…

Read More

خلیل الرحمٰن اعظمی

نشہء مے کے سوا کتنے نشے اور بھی ہیں کچھ بہانے مرے جینے کے لیے اور بھی ہیں

Read More

خلیل الرحمن اعظمی ۔۔۔ وہ دن کب کے بیت گئے جب دل سپنوں سے بہلتا تھا

وہ دن کب کے بیت گئے جب دل سپنوں سے بہلتا تھا گھر میں کوئی آئے کہ نہ آئے ایک دیا سا جلتا تھا یاد آتی ہیں وہ شامیں جب رسم و راہ کسی سے تھی ہم بے چین سے ہونے لگتے جوں جوں یہ دن ڈھلتا تھا اُن گلیوں میں اب سنتے ہیں راتیں بھی سو جاتی ہیں جن گلیوں میں ہم پھرتے تھے جہاں وہ چاند نکلتا تھا وہ مانوس سلونے چہرے جانے اب کس حال میں ہیں جن کو دیکھ کے خاک کا ذرہ ذرہ آنکھیں مَلتا…

Read More

اپنے بچے کے نام ۔۔۔۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

اپنے بچے کے نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے مرے سِنّ و سال کے حاصل! میرے آنگن کے نو دمیدہ گلاب میرے معصوم خواب کے ہم شکل میری مریم کے سایۂ شاداب صبح تخلیق کا سلام تجھے زندگی تجھ کو کہتی ہے آداب اے مقدّس زمیں کے شعلۂ نو! تو فروزاں ہو اُن فضاؤں میں میرے سینے کی جو امانت ہیں جو مری نارسا دعاؤں میں اس طرح مسکراتی ہیں جیسے نغمگی دور کی صداؤں میں مجھ کو اجداد سے وراثت میں وہ خرابے ملے کہ جن میں رہا عمر بھر پائمال و…

Read More

یادوں کی دستک… صوفیہ انجم تاج

Read More

عباس رضوی

دُعا کو ہاتھ اُٹھاتے تو لب نہ ہلتے تھے محبتوں پہ ہمیں اعتماد ایسا تھا

Read More

عباس رضوی ۔۔۔ بہت ہیں جن کے مقدر میں گھر نہیں ہے کوئی

بہت ہیں جن کے مقدر میں گھر نہیں ہے کوئی مگر ہماری طرح در بدر نہیں ہے کوئی یہ ابر و باد، یہ موسم شریکِ غم ہیں مرے بس ایک سنگ ہے جس پر اثر نہیں ہے کوئی نظر اُٹھی ہے اُدھر کو جدھر ہیں گھر آباد ہوا چلی ہے اُدھر کی جدھر نہیں ہے کوئی یہ لوگ کون ہیں، کس سرزمیں سے آئے ہیں بدن ضرور ہیں کاندھوں پہ سر نہیں ہے کوئی وہ لوگ ہم ہیں جنھیں کھا گیا کمالِ ہنر یہ شہر وہ ہے جہاں معتبر نہیں…

Read More