انصر حسن ۔۔۔ بات سمجھنے سے قاصر تھے ہم پاگل دیوانے

بات سمجھنے سے قاصر تھے ہم پاگل دیوانے بستی والے سچ کہتے تھے دور کے ڈھول سہانے ایک حقیقت ہے یہ کوئی مانے یا نہ مانے دل کو زخمی کر دیتے ہیں نور جہاں کے گانے روز نکل جاتا ہوں گھر سے چھوڑ کے شور شرابہ شہر میں رہ کر ڈھونڈ لیے ہیں میں نے کچھ ویرانے کیسی تیری میری یاری کیسی رشتہ داری میرے پاس نہ پھوٹی کوڑی تیرے پاس خزانے ملا جی نے کھول لیا ہے گھر میں ہی میخانہ خالص چیز نہیں دیتے تھے شاید وہ میخانے…

Read More

محمد حماد ۔۔۔ عارضی احتراز شعلے کا

عارضی احتراز شعلے کا دم میں کھلتا ہے راز شعلے کا جس نے ڈالی تھی پہلی چنگاری اس سے پوچھو جواز شعلے کا سب محبت نے راکھ کر ڈالا کیوں اٹھایا تھا ناز شعلے کا کس گھڑی جانے یہ بھڑک اٹھے خوف ہے نیم باز شعلے کا چند سگریٹ پڑے ہیں ڈبی میں ہے ابھی اک محاذ شعلے کا چاند سورج نہ جگنوؤں کی قطار کوئی رتبہ ہے شاذ شعلے کا جس نے ٹھنڈا کیا تھا شعلے کو تھا وہی کارساز شعلے کا اے ہوا، اک ذرا ہو آہستہ کچھ…

Read More

اقبال سروبہ ۔۔۔ غزلیں

قربتوں کے دلربا گزرے زمانے یاد کر نت نئے ملنے ملانے کے بہانے یاد کر ہاں وہی مستی میں ڈوبے دل نوا شام و سحر ہاں وہی جام و سبو وہ بادہ خانے یاد کر بچپنا مٹی کی خوشبو بارشوں کی شوخیاں خواب، جگنو اور گڑیوں کے فسانے یاد کر گاؤں کے اک بوڑھے برگد کی گھنیری چھاؤں میں مل کے جو گاتے تھے وہ نغمے پرانے یاد کر یاد تو ہو گی سمندر کی کہانی آج بھی نام لکھ کر بر لبِ ساحل مٹانے یاد کر قرب کے لمحات…

Read More

جمیل یوسف ۔۔۔ عمران خان

یہ اک ذرّہ جو چمکا ہے ، ستارہ ہو بھی سکتا ہے ہمارے روزِ روشن کا اشارہ ہو بھی سکتا ہے یہ ممکن ہے ہمیں موجِ بلا کے پار لے جائے یہ اک طوفاں جو اُٹھا ہے کنارا ہو بھی سکتا ہے عجب کیا ڈوبنے والے کنارے پر پہنچ جائیں جسے تِنکا سمجھتے ہیں ، سہارا ہو بھی سکتا ہے کبھی ہم نے جو سب کو ورطۂ حیرت میں ڈالا تھا وہی اک معجزہ اب کے دوبارہ ہو بھی سکتا ہے وہ منظر روشنی کا ، جو شبِ ظلمت سے…

Read More

ہمایوں پرویز شاہد ۔۔۔ ہر ایک ساعتِ ہجراں صدی صدی کی ہے

ہر ایک ساعتِ ہجراں صدی صدی کی ہے دیارِ عشق میں ہستی مگر کھری کی ہے سمجھ رہا تھا جسے تیرگی کا ساتھی میں اُسی نے میرے مقدر میں تیرگی کی ہے یہ اور بات کہ اُس کے تلے اندھیرا رہا چراغ نے تو بہرطور روشنی کی ہے تمھاری مرضی ہے کچھ بھی کہو ہمیں لوگو جو بات حق تھی سرِ بزم بس وہی کی ہے ہمیں یقیں ہے ہمارا نصیب جنت ہے کہ ہم نے کربلا والوں کی پیروی کی ہے کرے گا وقت یقینا یہ فیصلہ شاہد کہ…

Read More

جمیل یوسف ۔۔۔ اک انقلاب مری خواہشوں سے پیدا ہو

(یوم آزادی کے تناظر میں) اک انقلاب مری خواہشوں سے پیدا ہو اک آفتاب ، مرے رتجگوں سے پیدا ہو ہوائے شوق کسی دن تو اس طرح سے چل گُلِ مراد ، مرے آنگنوں سے پیدا ہو دیارِ شام سے گزروں تو وہ مقام آئے تری صدا کا گماں ، آہٹوں سے پیدا ہو مرے نگار اک ایسی شبِ وصال آئے ترا وجود ، مری دھڑکنوں سے پیدا ہو میں اس کی موج میں ڈوبوں تو پھر اُبھر نہ سکوں وہ لہر بھی کبھی تیری تہوں سے پیدا ہو وہ…

Read More

احمد محسود

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب عطا مجھ کو نعت ہوتی ہے معتبر میری ذات ہوتی ہے نعت جو لکھتا ہوں تو لگتا ہے میری آقاؐ سے بات ہوتی ہے اسمِ احمد لیا اندھیرے میں یوں اندھیرے کو مات ہوتی ہے نعت کے یوں بہت تقاضے ہیں لازمی احتیاط ہوتی ہے سبز گنبد پہ ہے نظر احمد خوب رو کائنات ہوتی ہے ………….. غزل میں اگرچہ گھماؤ میں ہوں لگ رہا ہے بہاؤ میں ہوں میں ہوں زیرِ اثر کسی کے میں کسی کے دباؤ میں ہوں تند…

Read More

ریاض ندیم نیازی ۔۔۔ احساس بڑھ چلا ہے بہت اب تھکان کا

احساس بڑھ چلا ہے بہت اب تھکان کا کب تک اُٹھائے بوجھ زمیں آسمان کا کتنے لیے ہوئے ہے وہ بے رحمیوں کے زخم چہرہ بتا رہا ہے یہ بوڑھے کسان کا دنیا کی جلتی دھوپ میں ماں کی دعا ہے ساتھ سایہ ہے سر پہ میرے اُسی سائبان کا کیوں اجنبی کی طرح یہاں مل رہے ہیں لوگ میں بھی تو ایک فرد ہوں اس خاندان کا ہر چیز بِک رہی ہے یہاں کوڑیوں کے دام میں بھی ہوں اشتہار کسی کی دکان کا بکھرے پڑے تھے جگنو ،…

Read More

شوکت محمود شوکت ۔۔۔ بحرِ بے کراں

بحرِ بے کراں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عشق الہام ہے ، کرامت ہے عشق اک مسندِ حقیقت ہے عشق سوزِ درونِ دل کی دوا عشق فردوس ، عشق جنت ہے عشق بِن ہے جہان ، لق و دق زندگی میں ہے عشق سے رونق عشق دنیا میں گر نہیں ہوتا رنگِ عالم نہ یوں حسیں ہوتا جھگڑے ہوتے نہ زن ، زمیں ، زر کے عشق دل میں اگر مکیں ہوتا عشق کرتا ہے رام ، پتھر دل عشق آساں کرے ہے ہر مشکل زندگانی ، فضول ہے بِن عشق یہ جوانی ،…

Read More

شوکت محمود شوکت ۔۔۔ دو غزلیں

نگاہِ نم میں طوفانوں کا منظر رقص کرتا ہے بھنور میں ساتھ اپنے تو سمندر رقص کرتا ہے ہمیں تو خرقہ پوشی راس آئی ہے جہاں والو! ہُما ، ورنہ فقیروں ہی کے سر پر رقص کرتا ہے تصور میں لیے ہر دم ، کوئی مہتاب سا چہرہ سرِ دشتِ جنوں اک خاک پیکر رقص کرتا ہے نگاہِ مست سے پیتے ہیں ، محو رقص رہتے ہیں زمانہ بھی ہمارے ساتھ ، اکثر رقص کرتا ہے غرورِ حسن سے کوئی ، ہوائوں میں اُڑے ایسے کہ جیسے شاخِ گُل پر…

Read More