کار و بارِ عتاب ہونا ہے
اب فقط احتساب ہونا ہے
کون،کب،کس طرح رہا، یارو!
روزِ محشر حساب ہونا ہے
خواب میں کل مجھے لگا ایسے
عشق اُن سے، جناب! ہونا ہے
پھر رہا ہوں گلی گلی جیسے
اب مجھے بس خراب ہونا ہے
میں ہوں اپنی تلاش میں ناصر
کم سے کم دستیاب ہونا ہے
Related posts
-
حفیظ جونپوری ۔۔۔ زمانے کا بھروسا کیا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
زمانے کا بھروسا کیا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے یہی ہے رنگ دنیا کا، ابھی... -
میر تقی میر ۔۔۔ اپنے ہوتے تو با عتاب رہا
اپنے ہوتے تو با عتاب رہا بے دماغی سے با خطاب رہا ہو کے بے پردہ... -
مرزا غالب ۔۔۔ نقش فریادی ہے کس کی شوخیِٔ تحریر کا
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِٔ تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا شوخیِ...
Mjhe b apna aap ek din shona hai! 😅