رہنے دو تسلی تم اپنی، دکھ جھیل چکے، دل ٹوٹ گیا
اب ہاتھ مَلے سے ہوتا ہے کیا جب ہاتھ سے ناوک چھوٹ گیا
Related posts
-
محسن اسرار
وقت اتنا خموش رہتا ہے میں نہ بولوں تو سانحہ ہو جائے -
قابل اجمیری
بھڑک اٹھی ہیں شاخیں، پھول شعلے بنتے جاتے ہیں ہمارے آشیانوں سے کہاں تک روشنی ہوتی -
قابل اجمیری
مرے گناہِ نظر سے پہلے چمن چمن میری آبرو تھی مجھے شعورِ جمال آیا تو گلعذاروںنے...