محمد شفیق انصاری ۔۔۔۔ سلام

سلام صبر کی ہیں تصویر حسینؓ سچ کی ہیں تفسیر حسینؓ حق و باطل کے مابین کھینچی ایک لکیر حسینؓ نانا دیں کے ہیں سردار نانا کی جاگیر حسینؓ خون سے اپنے کربل میں لکھی کیا تحریر حسینؓ! حر جیسوں کی اک پل میں بدل گئی تقدیر حسینؓ تپتے صحرا میں پیاسے کوثر تھی جاگیر ، حسینؓ جرأت و عظمت کا مینار تیری وہ ہمشیر ، حسینؓ! ظلمت کے اس دور میں بھی اک سچی تنویر ، حسینؓ صدیوں سے لاریب شفیق ہم تیرے دلگیر ، حسینؓ!

Read More

رضا اللہ حیدر ۔۔۔ سلام

سلام میدانِ کربلا میں جو پیاسا حسین ہے دشمن کئی ہزار ہیں تنہا حسین ہے دو پھول خوش اصول ہیں باغِ رسولؐ کے اک خوش ادا حسن ہے تو دوجا حسین ہے اے خاکِ کربلا ترے ذروں کو چوم لوں تجھ پہ وطن سے دوری میں ، تڑپا حسین ہے میرا ہے یہ عقیدہ ، کہوں گا میں برملا سارے عدو ہی جھوٹے ہیں سچا حسین ہے خلدِ بریں میں شان ہے کیا شان آپ کی سب جنتی براتی ہیں دولھا حسین ہے چشمِ فلک تو دیکھ ، ہے زندہ…

Read More

محمد اشفاق بیگ ۔۔۔ سلام

سلام غمِ شبیر ہر غم سے سوا ہے یہ غم دراصل ہر غم کی دوا ہے لکھوں کیسے مصائب کربلا کے نہیں یہ کربلا ، کرب و بلا ہے وہ سجدہ لاکھ سجدوں سے ہے بڑھ کر جو تلواروں کے سائے میں کیا ہے یزیدیت سراسر کفر و باطل حسینیت تو بس صبر و رضا ہے انوکھا ہے یہ اندازِ حضوری کہ سر کٹ کر بھی سجدے میں پڑا ہے وہ جنت میں جوانوں کے ہیں سلطاں مرے آقا محمد نے کہا ہے جو ہو محبوب‘ محبوبِ خدا کو وہی…

Read More

عاصم بخاری ۔۔۔ قطعات

تکبر کام آتے نہیں ، بڑے دعوے بَڑ،جوماریںوہ منہ کی کھاتے ہیں شاملِ حال ہو ، تکبر تو ’’ ٹائی ٹَینِک‘‘بھی ڈوب جاتے ہیں فادر ڈے ویسے حیرت تو اس پہ بنتی ہے آپ ناراض ہو ، نہ جائیں تو اہلِ مغرب کے ہی ، بتانے پر ’’ باپ کا یوم ‘‘، ہم منائیں تو رخ تتلیاں پھول کب سدا بھنورے جلوے رہتے نہیں ، اداؤں کے بات یہ ذہن میں ، مری رکھنا رخ بدلتے بھی ہیں ہواؤں کے لبادے روپ سارے یہ دنیا ، داری کے دلِ نادان…

Read More

امجد اسلام امجد ۔۔۔ سلام مرا

سلام مرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دشت میں شام ہوتی جاتی تھی ریت میں بُجھ رہی تھیں وہ آنکھیں جن کو اُنؐ کے لبوں نے چوما تھا (جن کی خاطر بنے یہ ارض و سما) پاس ہی جل رہے تھے وہ خیمے جن میں خود روشنی کا ڈیرا تھا ہر طرف تھے وہ زخم زخم بدن جن میں ہر ایک تھا گہرکی  مثال قیمتی، بے مثال ، پاکیزہ دیکھ کر بے امان تیروں میں ایک چھلنی ، فگار، مشکیزہ رک رہا تھا فرات کا پانی وقت اُلجھن میں تھا ، کدھر جائے پھیلتے…

Read More

ایمان قیصرانی ۔۔۔ تنہا تھی کل تو مثلِ بہتر حسینیت

تنہا تھی کل تو  مثلِ  بہتّر حُسینیتاور آج صف بہ صف ہوئ لشکر حُسینیت زینب سی شاہزادی کا فخر و غرور بھیمجھ بے ردا کنیز کی چادر حُسینیت صدیاں گواہ ، اور ہے تاریخ مُعترفقائم ہے مثل ِ شجر ِ تناور حُسینیت "کشمیر "اور "ڈل” کے کناروں پہ دیکھئےکیسے کھڑی ہے آج بھی ڈٹ کرحُسینیت محشر تلک رہے گی محمد کے عشق میںلے کر متاع ِ جان نچھاورحُسینیت ہر دور ِجور و جبر میں ظالم کےسامنےصدیوں کی خامشی میں سُخنور حُسینیت ایماں سکون وصبر و قناعت کے ساتھ ساتھکرب و…

Read More

علی اصغر عباس ۔۔۔ سلام

سیاہ بخت سے لمحوں کے کیا نصیب ہوئےترے لہو کی لپک سے ضیا نصیب ہوئے مہ و نجوم محرم کے پہلے عشرے کےفنا کی اَور سے نکلے، بقا نصیب ہوئے عجیب تیرگی ظلمت کدے میں پھیلی تھیحریف نور کے سارے خطا نصیب ہوئے ضمیر جاگا تو اس کی پکار پر حُر بھیبتانِ وقت سے چھوٹے، خدا نصیب ہوئے کٹے تھے بازؤےعباس، مشک چھلنی تھیمگر وہ اس پہ بھی خوش تھے، وفا نصیب ہوئے کھلا تھا دشت مگر پھر بھی سانس گھٹتا تھامشامِ جاں سے ترے دم، ہوا نصیب ہوئے کنارِ…

Read More

سید فخرالدین بَلّے ۔۔۔ حسین ہی کی ضرورت تھی کربلا کیلئے

حسین ہی کی ضرورت تھی کربلا کیلئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الہٰی ! کون مٹا دین کی بقا کیلئے یہ کس نے جامِ شہادت پیا وفا کیلئے یہ کس نے کردیا قربان گھرکا گھر اپنا یہ کس نے جان لُٹا دی تری رضا کیلئے حسین ہی کی ضرورت تھی کربلاکے لئے ہنوز تشنہ تھی روحِ پیامِ ربِ جلیل ہنوز تشنہ و مبہم تھی زندگی کی دلیل ہنوز تشنۂ تکمیل تھا مذاق ِ خلیل حصولِ مقصدِ تعلیمِ انبیاء کیلئے حسین ہی کی ضرورت تھی کربلا کیلئے قیامِ فصلِ بہاراں کا کام باقی تھا علاجِ…

Read More

انصر حسن ۔۔۔ جناب امیر (مولا علیؑ) کے حضور

کرتا ہوں اجتناب کہ بندہ علی کا ہوں پیتا نہیں شراب کہ بندہ علی کا ہوں دنیا و دیں کے اور حیات و ممات کے کھلتے ہیں مجھ پہ باب کہ بندہ علی کا ہوں مخفی نہیں ہے کوئی بھی میرا معاملہ میں ہوں کھلی کتاب کہ بندہ علی کا ہوں دنیا کے ساتھ ساتھ میں اپنا بھی دوستو کرتا ہوں احتساب کہ بندہ علی کا ہوں کچھ بھی کہیں یہ لوگ پہ میری نگاہ میں دنیا ہے اک سراب کہ بندہ علی کا ہوں

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ سلام

یزیدی عہد ہے امت کی رسوائی نہیں جاتی حسینیت کے دعوے ہیں کہیں پائی نہیں جاتی کوئی جب رزم و بزمِ کربلا کا راز پا جائے تو پھر جو سوچ میں آتی ہے گہرائی نہیں جاتی یہاں جھک جائیں جو سر تاجِ درویشی انھیں زیبا وہ کیا پائیں کہ جن سے بوئے دارائی نہیں جاتی یہ راہِ عشق و مستی ہے میاں اس راہ میں دل کیا قلم سے بھی توازن کی قسم کھائی نہیں جاتی قیام و صبرِ شبیری کا سورج بجھ نہیں سکتا یزیدی جبر کی جب تک…

Read More