اژدھا ۔۔۔۔ میں وہ نہیں صغیر، میں جو تھا بدل گیا یہ کیسی شکل ہے میں جس میں ڈھل گیا کہ میرے خد و خال ہیں، وہی جو تھے مگر مرا نظام انہضام اب بدل گیا میں اپنے وقت کا ہوں کوئی اژدھا اگر نہیں تو گزرے وقت کا میں کوئی ڈائنوسار ہوں میں دشت میں لگے ہوئے اک ایک پیڑ کی ہر ایک شاخ تک کو کھا گیا پیٹ پھر نہیں بھرا تو کوئلے کی کان بھی جو راہ میں پڑی ہر اک چٹان بھی چبا گیا ہزارہا جتن…
Read MoreCategory: آج کی نظم
نثار ترابی ۔۔۔ یقین سے پھوٹتے لمحے کا ادراک (فلسطین کے تناظر میں)
یقین سے پھوٹتے لمحے کا ادراک (فلسطین کے تناظر میں) ۔۔۔۔ اُڑان قاتل ہے یہ سفر تو اِسی میں اِک دن عذاب راتوں کے قافلوں کو صبحِ منزل اُجال لے گی تلاشِ منزل کی اِس لگن میں، اگرچہ پائوں پہ آبلے ہیں مگر یقیں ہے، مجھے یقیں ہے کہ حشر تک بھی وہ ساری آنکھیں کھلی رہیں گی جنھیں سحر کی کسی تمنا نے رَت جگوں کا ملال بخشا مجھے یقیں ہے، مجھے یقیں ہے یہ خوں کے دریا رواں نہ ہوں گے دیارِ اقدس کے زرد آنگن میں بسنے…
Read Moreشائستہ رمضان ۔۔۔ نظم
نظم ۔۔۔ محبت رمز ہے گہری کبھی یہ فقر لگتی ہے صدائے کن کی چاہت میں سفرمیلوں یہ کرتی ہے کبھی گلزار بن جائے کبھی یہ نوح کی کشتی کبھی گمنام ہو جائے کبھی ہر رنگ کو پکڑے محبت موم جیسی ہے یہ حدت سے پگھلتی ہے کبھی محفل میں سجتی ہے کبھی صحرا بھٹکتی ہے کبھی بس ایک خواہش میں یہ خود پہ جبر کرتی ہے محبت سات رنگوں کی کوئی تشہیر ہو جیسے محبت راگ ہو جیسے محبت وصل کی خواہش محبت دل نشیں تعبیر جیسی ہے محبت…
Read Moreخالد علیم ۔۔۔ ایک خاموش نظم
ایک خاموش نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ کرنوں کی بارش نہ خوشبو ہَوا کی نہ موسم کے آثار میں زندگی کا سماں ماتمِ حبس میں ایک خاموش آواز کا نغمہ ٔ خامشی سُن کے آنسو بہاتی ہوئی رات کی جیب سے جب سسکتا ہوا چاند نکلا تو آنکھوں نے چپکے سے محرومیوں سے یہ پیماں کیا آج کی رات سوجائیں ہم
Read Moreنسیمِ سحر ۔۔۔۔ ذرا سوچ لو یہ
ذرا سوچ لو یہ ۔۔۔۔ جو تم نے سمیٹا نہیں مجھ کو اس زندگی میںجو میں روزہی اس طرح سے بکھرتا رہا تو تمہیں ایک زحمت بہت جلد کرنا پڑے گی ذرا سوچ لو یہ ، مری خاک کو تُم سمیٹو گی کیسے !
Read Moreشبیر احمد آکاش ۔۔۔ پرچھائی
پرچھائی ۔۔۔۔ دستِ راست میں مو قلم تھامے وہ کینوس پر رنگوں کا جادو بکھیرنے میں مصروف تھی زلفیں کوتاہ تھیں انہیں پیشانی کے سامنے سے ہٹانے کی ضرورت اسے محسوس نہیں ہوئی۔ لال، پیلے، اور ہرے رنگوں کی آمیزش سے تصویر کے خد و خال بڑی نفاست سے ابھر رہے تھے میں نے خود کو اس کے قریب جانے سے روکے رکھا، کہیں یہ دخل اندازی اْس کی خلوت پر گراں نہ گزرے۔ تصویر کے نقش یکے بعد دیگرے سامنے آتے جا رہے تھے تیکھی ناک، لب لعل ،…
Read Moreنسیمِ سحر ۔۔۔ ایک منٹ کی خاموشی
ایک منٹ کی خاموشی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( کئی سال پہلے پاکستان میں زلزلے میں مرنے والوں کی یاد میں عالمی فورم میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک منٹ کی خاموشی ان لوگوں کی یاد میں تھی جن کے اندر جا اتری موت کی گہری خاموشی جن کی ہستی پل بھر میں لمبی چُپ میں ڈوب گئی ملبے میں جو دفن رہے جن پر سکتہ ہے طاری جن پر عمرِفانی کا اک اک لمحہ ہے بھاری ٭ دنیا کے ہمدردوں نے ان سے بطورِ ہمدردی کتنی مشکل سے…
Read Moreحامد یزدانی ۔۔۔ سفر کی شاخ پر (جنابِ اختر حسین جعفری کے لیے)
سفر کی شاخ پر (جنابِ اختر حسین جعفری کے لیے) …… سفر کی شاخ پر کِھلی تھیں ملگجی بشارتیں کُشادِ حرفِ ذات سے،سوادِ زخمِ خواب تک سفید جھاڑیوں میں تھیں شفق کی خشک بیریاں کہ جگنوؤں نے روشنی کا پیرہن اتار کر قدیم آسماں کے دائروں میں دفن کر دیا نواحِ جاں میں سرمئی سی بادلوں کی ڈھیریاں فرازِ برف زار سے،نشیب ِ ماہتاب تک غروبِ شامِ رفتگاں کی جل بجھی وصیّتیں ہجومِ رنگ میں گِھرے، اُڑے اُڑے جواب تک پسِ غبارِ آئنہ کوئی سوال رہ گیا کہِیں بس ایک…
Read Moreڈاکٹر وزیر آغا ۔۔۔۔۔ درانتی رقص کرتی ہے!
درانتی رقص کرتی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ درانتی رقص کرتی ہے زمیں پر گنگناتے انگنت خوشوں کے بادل میں درانتی کوندتی پھرتی ہے ہر خوشے کا بوسہ لے کے کہتی ہے: ’’تمھاری، بس تمھاری منتظر تھی مَیں‘‘ اُسے سینے سے چمٹاتی ہے جھولے میں جُھلاتی ہے اُسے میٹھی سی اِک لوری سناتی ہے! درانتی رقص کرتی ہے کبھی گھنگھرو، کبھی مُدرا کبھی جھک کر، کبھی اک دائرے میں گھوم کر چاروں طرف سو بار پھرتی ہے درانتی اک ہراساں نسل سے دامن چھڑا کر دوسری تک ایک یُگ کو پار کر کے…
Read Moreواجد امیر ۔۔۔ جنگِ آزادی یا غدر
جنگِ آزادی یا غدر ۔۔۔۔۔۔۔۔ صدا میرٹھ سے اُٹّھی تھی جہاں کے سرفروشوں نے یہاں کے غاصبوں اور تاجروں کے بھیس میں آئے درندوں ، کالے کوسوں ، اجنبی دیسوں سے گور ی چمڑی والے ، بے نسب ، مجہول اور مغرور، اکڑی گردنوں والوں کے آگے اِک خطِ انکار کھینچا تھا ہوا میرٹھ سے اُٹّھی تھی کہ جس نے حبس موسم ، بے ثمر لمحوں ، سُلگتی ٹوٹتی، بکھری ہوئی سانسوں کی اک ڈوری میں باندھاتھا صدا ہر دل سے اُٹھی تھی تو پھر منگل نے اک ٹوٹی ہوئی…
Read More