فضل گیلانی ۔۔۔۔۔۔۔ ہنس کر میں زندگی کی اذیت اٹھائوں گا

ہنس کر میں زندگی کی اذیت اٹھائوں گا تیرے لیے سکون کے لمحے بنائوں گا میں نے بدل لیا ہے رویہ ہواے شب! اب تو دیا بجھاے گی میں پھر جلائوں گا چل ہی پڑے گی چاروں طرف بادِ نو بہار جب میں زمیں پہ آخری پتا گرائوں گا فرضی حکایتوں پہ نہ آنسو گنوائو تم یارو! کبھی میں اپنی کہانی سنائوں گا پھیلائوں گا میں دامنِ دل تیرے سامنے تو سوچتا ہے، مَیں ترا احساں اٹھائوں گا اک پل میں ایک واقعہ رکھوں گا دھیان میں اور دوسرے ہی…

Read More