رحمان حفیظ ۔۔۔۔۔ حسن ایسا کہ جو سب کو نظرآنے کا نہیں

حسن ایسا کہ جو سب کو نظرآنے کا نہیں عشق اِتنا کہ مِرے دل میں سمانے کا نہیں بات ہے اور زباں پر نہیں لانے والی راز ہے اور کسی سے بھی چھپانے کا نہیں جی میں آتی ہے کہ    لَے اور اٹھا تا جاؤں اور یہ گیت کسی کو بھی سنانے کا نہیں آپ سودائی ہیں تو شہر میں وحشت کیجے یہ اثاثہ کسی صحرا میں لٹانے کا نہیں آپ ہی اپنے لیے گوشہءعا فیّت ہُوں خود سے نکلوں تو کسی اور ٹھکانے کا نہیں

Read More