آتش فشاں ۔۔۔ ستیہ پال آنند

آتش فشاں ۔۔۔۔۔۔ ذہن کے گہرے اندھیرے زخم کا اندھا دہانہ بھر گیا اور درد قدرے کم ہوا تو میں نے سوچا آنے والے دن یقیناً زخم کے احساس کو بھی مندمل کرنے میں میرا ساتھ دیں گے آنے والے دن بھلا کب جانتے تھے زخم کے اندر نہاں سیال لاوے کا جو بحرِ بے کراں ہے وہ دہانے کو کسی آتش فشاں کی آنکھ کی مانند یوں کھولے گا، ساری وادیاں، پگ ڈنڈیاں، چٹیل ڈھلانیں غرق ہو جائیں گی ۔۔۔ سارا ذہن خود اِک زخم بن جائے گا ۔۔۔…

Read More