آتش فشاں ۔۔۔ ستیہ پال آنند

آتش فشاں ۔۔۔۔۔۔ ذہن کے گہرے اندھیرے زخم کا اندھا دہانہ بھر گیا اور درد قدرے کم ہوا تو میں نے سوچا آنے والے دن یقیناً زخم کے احساس کو بھی مندمل کرنے میں میرا ساتھ دیں گے آنے والے دن بھلا کب جانتے تھے زخم کے اندر نہاں سیال لاوے کا جو بحرِ بے کراں ہے وہ دہانے کو کسی آتش فشاں کی آنکھ کی مانند یوں کھولے گا، ساری وادیاں، پگ ڈنڈیاں، چٹیل ڈھلانیں غرق ہو جائیں گی ۔۔۔ سارا ذہن خود اِک زخم بن جائے گا ۔۔۔…

Read More

دل کو پیہم وہی اندوہ شماری کرنا ۔۔۔ خورشید رضوی

دل کو پیہم وہی اندوہ شماری کرنا ایک ساعت کو شب و روز پہ طاری کرنا اب وہ آنکھیں نہیں ملتیں کہ جنھیں آتا تھا خاک سے دل جو اَٹے ہوں، اُنھیں جاری کرنا موت کی ایک علامت ہے، اگر دیکھا جائے روح کا چار عناصر پہ سواری کرنا تُو کہاں، مرغِ چمن! فکرِ نشیمن میں پڑا کہ ترا کام تو تھا نالہ و زاری کرنا ہوں مَیں وہ لالۂ صحرا کہ ہُوا میرے سپرد دشت میں پیرویٔ بادِ بہاری کرنا اِس سے پہلے کہ یہ سودا مرے سر میں…

Read More