عبدالحمید عدم ۔۔۔۔ وہ جو اُس آنکھ کی کہانی ہے

وہ جو اُس آنکھ کی کہانی ہے لہر ہے، گیت ہے، جوانی ہے غم اگر دِل کو راس آجاۓ شادمانی ہی شادمانی ہے حادثہ ہے کہ تیری آنکھ کا بھی رنگ، اے دوست! آسمانی ہے ہاۓ تقریر اُن نگاہوں کی جن کا ٹھہراؤ بھی روانی ہے کیسا پرلطف ہے یہ ہنگامہ کیسی دلچسپ زندگانی ہے جو الم ہے وہ اتفاقی ہے جو خوشی ہے وہ ناگہانی ہے آؤ، پُھولوں کی آگ پی جاؤ دَورِ صہباۓ ارغوانی ہے دیکھنا زرد بیل کی جانب جیسے کوئی اُداس رانی ہے رنج سے عِشق…

Read More