حامد یزدانی ۔۔۔ دِن آغاز ہُوا

دِن آغاز ہُوا ——- دن آغاز ہُوا اک آوارہ دن آغاز ہُوا اک آوارہ   پت جھڑ جیسا دن آغاز ہُوا لان میں دبکے، میپل کے بوسیدہ پتے اپنی مٹھی کھولتے ہیں جانے، کون زبان میں یہ کیا بولتے ہیں! میں تو اتنا جانتا ہوں عمر کی ڈھلتی دھوپ میں یادوں کی مٹّی بھی سونا لگتی ہے کوئی بتائے کون یہ سونا آنکھ میں بھر کر پہروں آوارہ پھرتا ہے سرمائی کہرے میں چُھپتی جھیلوں پر بیتے کل کے اونچے نیچے ٹِیلوں پر بس اک دن کو ساتھ لئے سانس میں…

Read More

حامد یزدانی ۔۔۔ نہ چھت نہ دیوار تھی فقط در بنا لیے تھے

نہ چھت نہ دیوار تھی فقط در بنا لیے تھے یہ ہم نے کیسے عجیب سے گھر بنا لیے تھے نہ جانے کیوں آسماں بہت یاد آرہا تھا سو کچھ ستارے سے سُونی چھت پربنا لیے تھے وہ جس ورق سے ہمیں بنانا تھی ایک کشتی اُس اک ورق پر کئی سمندر بنا لیے تھے وہ کہہ رہے تھے کہ عشق تقلید چاہتا ہے سو ہم نے بھی سارے اشک، پتھر بنا لیے تھے اب ایک صحرابھی ساتھ رہتا ہے اس کے گھر میں سبھی دریچے ہَوا کے رُخ پر…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ حامد یزدانی

مگن ابھی سے طوافِ درِجمال میں ہے وہ روشنی کہ گزرگاہِ ماہ و سال میں ہے اُتر رہے ہیں ستارے سے میرے لفظوں میں کہ نجمِ عجزِ ہنر ساعتِ کمال میں ہے مجھے بہ نام ِمحمدؐ، رہائی دے ،مولا نیا زمانہ،نئے وسوسوں کے جال میں ہے اسے بھی دولتِ تاثیر ہو عطا، آقا کہ ایک حرف مِرے کاسۂ سوال میں ہے اک استعارہ، اک آنسو، اک آس ہے ، حامدؔ کہ اک چراغِ فلک حجلۂ خیال میں ہے !

Read More

حامدؔ یزدانی … تم بھی علامت ہو (اعزاز یافتہ شاعرجاہدؔالحق اور اس کی بنگلہ نظمیں)

تم بھی علامت ہو (اعزاز یافتہ شاعرجاہدؔالحق اور اس کی بنگلہ نظمیں) تحریر: حامدؔ یزدانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم بھی تو تصویر میں شامل اک تصویرہی تھیں اک کھلتی تصویر سینے میں در وا کرتی اک روشن سی تصویر۔۔۔ ۔۔۔۔دیکھو نا، ارے دیکھو نا! کیا تمہیں یہ تصویر دکھائی دیتی ہے؟ ابھی ابھی مِری آنکھیں تم کو ڈھونڈ رہی تھیں۔(تصویر) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’ریڈی !۔۔۔سمائل۔۔۔!‘‘ کلک۔۔۔کلک۔۔۔کلک۔ ’’لیجیے، اپنا کیمرہ۔ تین تصویریں لی ہیں۔ ایک تو اچھی آہی جائے گی۔‘‘ ریڈیو ڈوئچے ویلے (دی وائس آف جرمنی) کولون کی رُکن اور جرمنی میں ہمارے اوّلین…

Read More

حامد یزدانی… ایک تھر ہے اِدھر شِمال میں بھی

ایک تھر ہے اِدھر شِمال میں بھی میرا گھر ہے اِدھر شِمال میں بھی ایک وقفہ کہ زندگی کہیے مختصر ہے اِدھر شِمال میں بھی غم نوردی اُدھر ہی ختم نہیں دوپہر ہے اِدھر شِمال میں بھی ضبط کی مشرقی روایت کا کچھ اثر ہے اِدھر شِمال میں بھی کبھی حامد کی شاعری سنیے کچھ ہنر ہے اِدھر شِمال میں بھی

Read More

سلام بحضور شہدائے کربلا ۔۔۔۔ حامد یزدانی

Read More

حامد یزدانی ۔۔۔ مرغولے

مرغولے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’جو نفی ٔذات کی سیڑھیاں چڑھتا ہے وہی قُربِ الہٰی کی منزل پاتا ہے۔ رب کہتا ہےکہ تقویٰ اختیارکرو تو مطلب یہ کہ اس سے ڈرو۔۔۔‘‘ ’’عنوان !‘‘۔۔۔’’عنوان۔۔۔؟‘‘ ’’عنوان۔۔۔تو بتا دیجیے پہلے، جناب۔‘‘ سرگوشی نے اسے چونکا دیا۔ ’’اوہ، جی،جی۔معاف کیجیے گا، میں بھول گیا۔میرے افسانے کا عنوان ہے ’ڈر‘۔‘‘ نوآموز افسانہ نگارنے یہ کہتے ہوئے ایک جھکی جھکی نظر حاضرین پر ڈالی۔ اپنے استخوانی لرزیدہ ہاتھ سے سفیدکاٹن کے تریزوں والے کُرتے کی دائیں جیب میں سے چُڑمُڑا سا نیلا رومال نکالا اور ماتھے پر ابھرتے پسینے…

Read More