میر تقی میر ۔۔۔ ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا

ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیادلِ ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیاقسم جو کھایئے تو طالعِ زلیخا کیعزیز مصر کا بھی صاحب اک غلام لیاخراب رہتے تھے مسجد کے آگے مے خانےنگاہِ مست نے ساقی کی انتقام لیاوہ کج روش نہ ملا راستی میں مجھ سے کبھینہ سیدھی طرح سے اُن نے مرا سلام لیامرے سلیقے سے میری نبھی محبت میںتمام عمر میں ناکامیوں سے کام لیا

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ شکوہ کروں میں کب تک اُس اپنے مہرباں کا

شکوہ کروں میں کب تک اُس اپنے مہرباں کاالقصّہ رفتہ رفتہ دشمن ہوا ہے جاں کاگریے پہ رنگ آیا قیدِ قفس سے شایدخوں ہوگیا جگر میں اب داغ گلستاں کادی آگ رنگِ گل نے واں اے صبا !چمن کویاں ہم جلے قفس میں سن حال آشیاں کاہر صبح میرے سر پر اک حادثہ نیا ہےپیوند ہو زمیں کا شیوہ اس آسماں کافتراک جس کا اکثر لوہو میں‌ تر رہے ہےوہ قصد کب کرے ہے اس صیدِ ناتواں کاکم فرصتی جہاں کے مجمع کی کچھ نہ پوچھواحوال کیا کہوں میں اس…

Read More

میرتقی میر ۔۔۔ بے تاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا

بے تاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا جیتے رہے تھے کیوں ہم جو یہ عذاب دیکھا پودا ستم کا جس نے اس باغ میں لگایا اپنے کیے کا اُن نے ثمرہ شتاب دیکھا دل کا نہیں ٹھکانا بابت جگر کی گم ہے تیرے بلاکشوں کا ہم نے حساب دیکھا آباد جس میں تجھ کو دیکھا تھا ایک مدت اُس دل کی مملکت کو اب ہم خراب دیکھا لیتے ہی نام اُس کا سوتے سے چونک اُٹھے ہو ہے خیر میر صاحب! کچھ تم نے خواب دیکھا!

Read More

میر تقی میر

عاشق ہو تو اپنے تئیں دیوانہ سب میں جاتے رہو چکر مارو جیسے بگولا خاک اُڑاتے آتے رہو

Read More