نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ نسیمِ سحر

یوں ہُوا سرشاریٔ قلب وجگر کا فیصلہ فیصلہ کُن ہو گیا اُنؐ کی نظر کا فیصلہ پیش اُن ؐ کے سامنے ہوں مَیں شبِ تیرہ لیے اب اُنہی پر ہے مری شب کی سحر کا فیصلہ مَیں تو شاید دوسری جانب ہی چل پڑتا، مگر اُس طرف لے جائے، یہ تھا رہگذر کا فیصلہ تنگ جب کرنے لگی اس دل کو دنیا کی کشش کر لیا میں نے مدینے کے سفر کا فیصلہ خیر کا پہلو ہی رہتا تھا سدا پیشِ نظر جو بھی ہوتا تھا مرے خیر البشر کا…

Read More

نسیمِ سحر ۔۔۔ نظم (بیادِ خالد احمد)

’’خطوطِ نم‘‘ بہ چشمِ نم پڑھے ہیں کہ ایسے نوحے پہلے کم پڑھے ہیں تمہارے درد کے موسم پڑھے ہیں ’’خطوطِ نم‘‘ بہ چشمِ نم پڑھے ہیں یوں جیسے بیٹھ کر باہم پڑھے ہیں ’’خطوطِ نم‘‘ بہ چشمِ نم پڑھے ہیں تمہارے دل کے سارے غم پڑھے ہیں ’’خطوطِ نم‘‘ بہ چشمِ نم پڑھے ہیں حروف ِ نوحہ و ماتم پڑھے ہیں ’’خطوطِ نم‘‘ بہ چشمِ نم پڑھے ہیں ہماری چشمِ گریاں کو تو دیکھو ! ’’خطوطِ نم‘‘ بہ چشمِ نم پڑھے ہیں خدارا اَور مت ہم کو رُلاؤ !…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ نسیمِ سحر

اَور کِس کو لکھے یہ قلم ذی حَشَم؟ آپؐ سا کون ، شاہِ اُمم ، ذی حَشَم! میرے اشکوں کی آواز سن لیجیے کہہ رہا ہوں جو باچشمِ نم ، ذی حشمؐ نعت لکھی تو دل کچھ ہوا مطمئن نعت لکھ کر ہوا ہے قلم ذی حشم اَور کس پر یہ القاب سجتا لگے؟ بس وہی ہستیِ محترمؐ ، ذی حشم مُجھ کو توفیق دیجے ، کہ میں کر سکوں وردِ صلِّ علیٰ دم بدم ، ذی حشمؐ میرے حالِ زبوں پر نظر کیجیے مجھ پہ کیجے گا اپنا کرم…

Read More

نسیمِ سحر ۔۔۔ کہا تھا کس نے کہ یوں آسماں اُٹھائے پھرو

کہا تھا کس نے کہ یوں آسماں اُٹھائے پھرو سو اب یہ بارِ گراں میری جاں اُٹھائے پھرو لگی ہے آگ جو دل میں اُسے بھڑکنے دو نفس نفس میں تم اُس کا دھؤاں اُٹھائے پھرو زمین پاؤں تلے سے سرکتی جاتی ہے جدھر بھی جاؤ تُم اپنا مکاں اُٹھائے پھرو تمہاری بات سُنے ، کس کو اِتنی فرصت ہے لبوں پہ یوں نہ وہی داستاں اُٹھائے پھرو رفاقتوں کا نتیجہ یہی نکلنا تھا اب اپنی ذات کی تنہائیاں اٹھائے پھرو ہوئے ہو تم جو شکستہ شکستِ خواب کے ساتھ…

Read More

حمد ۔۔۔ نسیمِ سحر

نظر مری پسِ اَفلاک ہو تو حمد کہوں کچھ اُس کی ذات کا اِدراک ہو تو حمد کہوں گداز دِل میں ذرا اَور پیدا ہو جائے یہ آنکھ اَور بھی نمناک ہو تو حمد کہوں میں ٹوٹ پھوٹ چکا ہوں،سمیٹ لوں خود کو بحال یہ دلِ صد چاک ہو تو حمد کہوں ابھی تو ہے مری آنکھوں پہ جہل کا پردہ مَیں مُنتظِرہوں کہ یہ چاک ہو تو حمد کہوں زمیں پہ رہ کے مری سوچ کچھ حدود میں ہے کوئی اشارۂ افلاک ہو تو حمد کہوں پُرانے لگتے ہیں…

Read More

نعتؐ ۔۔۔ نسیمِ سحر

جو اُس مدینۂ جنّت نشاں کو دیکھ لیا تو گویا حاصلِ کون و مکاں کو دیکھ لیا وہ بام و در تھے عجب نور میں نہائے ہوئے ! کہ جیسے سلسلۂ کہکشاں کو دیکھ لیا اب اَور کیا مُجھے کچھ دیکھنے کی خواہش ہو؟ دیارِ نُور کو ، شہرِاماں کو دیکھ لیا کچھ اَور بڑھ گیا احساسِ تنگیِ داماں جو آپؐ کے کرمِ بے کراں کو دیکھ لیا نہ کر سکا مجھے خائف کبھی کوئی سورج کہ مَیں نے ان کے خنک سائباں کو دیکھ لیا مدینہ دیکھ کے لگتا…

Read More

نسیمِ سحر ۔۔۔ قطعات

عہد سمیٹا ہے جو میری کرچیوں کو کہیں اب توڑ مت دینا مُجھے تم مِرے نزدیک جب آئے ہو اِتنے کہیں اب چھوڑ مت دینا مُجھے تم ! ۔۔۔۔۔۔ انتظاریہ جانِ من ، تیرے انتظار میں مَیں اور کچھ زہرِ ہجر پی لوں گا جیسے مر مر کے جی رہا ہوں مَیں یونہی مر مر کر کے اَور جی لوں گا ۔۔۔۔۔۔ ’’تُم‘‘ دیکھے تو تھے شہکار کئی حسن کے میں نے اِتنا مَیں کسی سے متأثّر نہ ہؤا تھا جو رنگ مہک اُٹّھے ہیں اب میری غزل میں لگتا…

Read More

نسیمِ سحر ۔۔۔ منقبت امام حسینؑ

ہمیں عزیز نہ کیونکر ہو، غم حسین ؑ کا ہے اُسی نواسۂ شاہِ اُمم، حسین ؑ کا ہے ہیں مطمئن،متعین ہے راستہ اپنا ہمارے سامنے نقشِ قدم حسین ؑ کا ہے یہ سانحہ تھا کہ وہ لشکرِ یزید میں تھا یہ معجزہ ہے کہ حُر ہم قدم حسین ؑ کا ہے زباں سے اور قلم سے بیاں کریں جتنا مقام اُس سے کہیں محترم حسین ؑ کا ہے یزید حرفِ غلط تھا، سو مٹ چکا کب کا زمانہ اب بھی خدا کی قسم، حسین ؑ کا ہے یزیدی قوتیں اب…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ نسیم سحر

اللہ کی برکت کی کیا شان مدینے میں ! اِک نُور کا عالم ہے ہر آن مدینے میں حاضر تو ہوں مکّے میں، اور دھیان مدینے میں ہے جسم یہاں میرا، اور جان مدینے میں طیبہ میں عطا ہو گا آرا م و سکوں کتنا دیکھو ذرا تم رہ کر مہمان مدینے میں کچھ نعتیں مَیں پنڈی میں کیسے بھلا لکھ پاتا؟ ہونا تھا مکمل جب دیوان مدینے میں سانسیں مری باقی ہیں وہ جب بھی مکمل ہوں بس اتنی تمنا ہے دوںجان مدینے میں میں اُن ؐ کے بُلاوے…

Read More

حمد باری تعالی ۔۔۔ نسیمِ سحر

جو بھی لکھتا ہوں سخن پارۂ حمد لب پہ آ جاتا ہے اِک نعرۂ حمد گویا ہو جاتا ہے قرآں گویا ! جو بھی پڑھتا ہوں مَیں سیپارۂ حمد ہفت افلاک سے بھی بالا ہے کیا کہوں رفعتِ مینارۂ حمد ! حمدِ باری کا مَیں جو حرف لکھوں وہی بن جاتا ہے شہ پارۂ حمد پیش منظر ہوں کہ پس منظر ہوں دیدنی سب میں ہے نظّارۂ حمد دے گیا حمد کی سوغات نسیمؔ مہرباں ہو گیا ہر کارۂ حمد

Read More