رخسانہ صبا ۔۔۔ تخلیق

 تخلیق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمرے کا یخ بستہ موسم میرے اندر کی گرمی کو چاٹ چکا تھا آنکھوں کی جھیلوں میں گویا بچھڑی ہوئی یادوں کی کائی جمی ہوئی تھی بستر پر اک بے حس اور انجانی سی چپ گرد کی صورت پڑی ہوئی تھی روح کے آنگن میں پیڑوں کی سوکھی شاخیں دھند میں گم تھیں اور خیالوں کے سرچشمے خشک پڑے تھے ایسے میں اک دستک ابھری کھڑکی کے پٹ کھول کے میں نے باہر دیکھا درد اچانک جاگ اٹھا تھا ایک سنہرے اور تازہ احساس کا آنچل سر پر…

Read More

رخسانہ صبا … چشمِ فردا کے لیے اور تو کیا لائی ہوں میں

چشمِ فردا کے لیے اور تو کیا لائی ہوں میں ہجر کا لمحہِ سفاک اٹھالائی ہوں میں میری آنکھوں میں جو بھردی تھی تری قربت نے بس اسی ریت سے اک دشت بنا لائی ہوں میں جانتی تھی کہ کھلیں گے نہ کبھی بند کواڑ رایگانی کے لیے اپنی صدا لائی ہوں میں کوزہ گر خود مری شوریدہ سری میں گم ہے اپنی مٹی کے لیے چاک نیا لائی ہوں میں تو یہ سمجھا کہ مجھے تیری طلب ہے لیکن تیرے ہونٹوں کے لیے حرف دعا لائی ہوں میں جس…

Read More

رخسانہ صبا

سنا ہے اہلِ دل نایاب ہوتے جارہے ہیں سو ہم بھی رفتہ رفتہ خواب ہوتے جارہے ہیں

Read More