رہنے دو تسلی تم اپنی، دکھ جھیل چکے، دل ٹوٹ گیا
اب ہاتھ مَلے سے ہوتا ہے کیا جب ہاتھ سے ناوک چھوٹ گیا
Related posts
-
قابل اجمیری
مرے گناہِ نظر سے پہلے چمن چمن میری آبرو تھی مجھے شعورِ جمال آیا تو گلعذاروںنے... -
نظر امروہوی
مَیں شریکِ رونقِ ہر انجمن تھا، کل تلک آج میرے شہر میں کوئی نہ پہچانا مجھے