آرزو لکھنوی

رہنے دو تسلی تم اپنی، دکھ جھیل چکے، دل ٹوٹ گیا
اب ہاتھ مَلے سے ہوتا ہے کیا جب ہاتھ سے ناوک چھوٹ گیا

Related posts

Leave a Comment