کہاں زمیں کے ضعیف زینے پہ چل رہی ہے
یہ رات صدیوں سے میرے سینے پہ چل رہی ہے
رواں ہے موجِ جنوں پہ احساس کا سفینہ
اور ایک تہذیب اس سفینے پہ چل رہی ہے
خمارِ خوابِ سحر، یہ دل اور تیری یادیں
ہوا دبے پاؤں آبگینے پہ چل رہی ہے
ہمارا جانا ہے اور سب کچھ ہے ڈوب جانا
یہ زندگی تو ہمارے جینے پہ چل رہی ہے
گزر چکا ہے تری جدائی کا سانحہ بھی
ہماری دھڑکن نئے قرینے پہ چل رہی ہے