چہار سمتی تغیر سے کوئی کیسے بچے
جو بچتے ہیں وہ بتاتے نہیں کہ ایسے بچے
گزشتہ رات کچھ آنکھیں زمین پر اُتریں
اترتے ہی کہا لاؤ انھیں جو مے سے بچے
وہ اپنی چال میں آتا نہیں اگر آئے
تو ایسے جیسے گلوکار اپنی لے سے بچے
ہمارا مسئلہ توحید کی علامت ہے
ہم ایک وار کریں گے تُو اس سے جیسے بچے
ہماری خودکشی قاتل کا رزق لے ڈوبی
ہماری موت سے دشمن کے چار پیسے بچے
اسے کہو کہ عدم کچھ نہیں خدا کے سوا
نہیں میں ہے کی ملاوٹ ہے، ہے تو ہے سے بچے
جو صرف سننے کے حق میں ہو گوش سر پہ رکھے
جسے سنانے کی خواہش ہو میری اے سے بچے