لا موجود
۔۔۔۔۔۔۔
شکستہ گھر ہے
دہکتے آنگن میں سن رسیدہ شجر کے پتے
بکھر چکے ہیں
پرندگاں جو یہاں چہکنے میں محو رہتے تھے
خامشی کی سلوں کے نیچے دبے پڑے ہیں
سلیں جو گھر کی ادھڑتی چھت سے کلام کرتیں
تو روشنی کو قرار ملتا
قرار جس نے بجھے چراغوں کی حیرتوں کو
ثبات بخشا
افق سے آگے
ہمارے حیلوں
فریب دیتے ہوئے بہانوں کی قدر کم تھی
سو ہم بقا سے فنا کی جانب پلٹ رہے ہیں
خمیرِ آدم ہے استعارہ شکستگی کا
خلا سے باہر ہمارے ہونے کی کہکشائیں
سرک رہی ہیں
Related posts
-
شاہین عباس ۔۔۔ اے تصویر انسان
اے تصویر انسان (۱) کوئی کوئی دن سمے کی دھار پہ ایسا بھی آ جاتا ہے... -
سعید دوشی ۔۔۔ کوکھ جلا سیارہ
کوکھ جلا سیارہ یہ سیارہ جو بالکل بیضوی کشکول جیسا ہے گلوبی گردشیں ساری ہمیشہ سے... -
عزیز فیصل ۔۔۔ دل کو دل سے رہ ہوتی ہے (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )
دل کو دل سے رہ ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دن اس نے فون پہ پوچھا: ’’کیسے...