پسند کا محاذ
…………..
رن پڑا تو وفا کے متوالے
توڑ کر کل کی سوچ زنجیریں
پھاند کر ذات کی فصیلوں کو
آگ اور خون کے سمندر میں
کیسے دیوانہ وار کود گئے
اور ہم کو یہ انتطار کہ کب
معرکہ ختم ہو تو اپنا قلم
فاتحوں کے لئے قصیدے کہے
مرنے والوں کے مرثیے لکھے
Related posts
-
سارا شگفتہ ۔۔۔ خالی آنکھوں کا مکان
خالی آنکھوں کا مکان مہنگا ہے مجھے مٹی کی لکیر بن جانے دو خدا بہت سے... -
خالد علیم ۔۔۔ ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین)
ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین) جس طرح اک صید‘ صیادوں کے آگے... -
نسیم نازش ۔۔۔ دائرہ در دائرہ
دائرہ در دائرہ ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں ہر ایک قسمت میں لکھا ہے مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا...
کیا کہنے سر عالی صاحب ،