جلیل عالی…. سلام

سلام……بندگانِ ریا کی نگاہوں میں شام و سحر اور تھےاور اہلِ صفا کے رموزِ قیام و سفر اور تھےچاند پیشانیوں پر فروزاں تھا جو فیصلہ ، اور تھاچور چہروں پہ ٹھہرے ہوئے تھے جو اندر کے ڈر ، اور تھےسب جبینیں وہاں رات دن تھیں زمیں بوسیوں میں مگنکٹ کے کچھ اور اوپر اٹھے تھے مگر وہ جو سر،اور تھےگو رہِ عشق میں شان پہلے بھی بے مثل تھی آپ کیکربلا میں مگر سُرخرو تھے سوا ، معتبر اور تھےسطحِ صحرا پہ عالی کہاں کوئی تحریر ٹھہری کبھیلفظ لیکن لہو…

Read More

پسند کا محاذ ….. جلیل عالی

پسند کا محاذ ………….. رن پڑا تو وفا کے متوالے توڑ کر کل کی سوچ زنجیریں پھاند کر ذات کی فصیلوں کو آگ اور خون کے سمندر میں کیسے دیوانہ وار کود گئے اور ہم کو یہ انتطار کہ کب معرکہ ختم ہو تو اپنا قلم فاتحوں کے لئے قصیدے کہے مرنے والوں کے مرثیے لکھے

Read More