احمد فراز ۔۔۔۔ کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے

کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے‘ جانتے ہیں

دامِ دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے

میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک

مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے

لذتیں قرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی

مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھا ہے

رہروانِ رہِ الفت کا مقدر معلوم

ان کا آغاز ہی اچھا نہ مآل اچھا ہے

دوستی اپنی جگہ پر یہ حقیقت ہے فراز

تری غزلوں سے کہیں تیرا غزال اچھا ہے

Related posts

Leave a Comment