احمد فراز

ہم ایسے سادہ دلوں کو وہ دوست ہو کہ خدا سبھی نے وعدۂ فردا پہ ٹال رکھا ہے

Read More

احمد فراز

میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے

Read More

احمد فراز ۔۔۔۔ کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے‘ جانتے ہیں دامِ دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے لذتیں قرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھا ہے رہروانِ رہِ الفت کا مقدر معلوم ان کا آغاز ہی اچھا نہ مآل اچھا ہے دوستی اپنی جگہ پر…

Read More

احمد فراز ۔۔۔ دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا صبح دم چھوڑ گیا نکہتِ گل کی صورت رات کو غنچۂ دل میں سمٹ آنے والا کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں کون…

Read More

احمد فراز

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

Read More

احمد فراز

سُنا ہے اُس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں

Read More

یہ میری غزلیں، یہ میری نظمیں ۔۔۔۔ احمد فراز

یہ میری غزلیں، یہ میری نظمیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ میری غزلیں، یہ میری نظمیں تمام تیری حکایتیں ہیں یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں یہ شعر تیری شکایتیں ہیں میں سب تری نذر کر رہا ہوں یہ اُن زمانوں کی ساعتیں ہیں جو زندگی کے نئے سفر میں تجھے کسی وقت یاد آئیں تو ایک اک حرف جی اُٹھے گا پہن کے انفاس کی قبائیں اُداس تنہائیوں کے لمحوں میں ناچ اُٹھیں گی اپسرائیں مجھے ترے درد کے علاوہ بھی اور دکھ تھے یہ مانتا ہوں ہزار غم تھے جو زندگی…

Read More