جوش ملیح آبادی ۔۔۔۔۔۔ سوزِ غم دے کے مجھے اُس نے یہ ارشاد کیا

سوزِ غم دے کے مجھے اُس نے یہ ارشاد کیا
جا، تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہَوا، میں نے تجھے یاد کیا

اے مَیں سو جان سے اس طرزِ تکلّم کے نثار
پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دِل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے، کلی جب چٹکی
جھک کے مَیں نے یہ کہا، مجھ سے کچھ ارشاد کیا

میری ہر سانس ہے اس بات کی شاہد، اے موت!
مَیں نے ہر لطف کے موقع پہ تجھے یاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں، تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

کچھ نہیں اس کے سوا جوش حریفوں کا کلام
وصل نے شاد کیا، ہجر نے ناشاد کیا

Related posts

Leave a Comment