سب کا پیرایہء اظہار بدل جاتا ہے
منہ میں لقمہ ہو تو پندار بدل جاتا ہے
گام دو گام پہ ہوتی ہے جب اپنی نصرت
تو ہمارا سپہ سالار بدل جاتا ہے
جب کبھی ہم کسی معیار پہ پورے اتریں
ایسا ہوتا ہے وہ معیار بدل جاتا ہے
اتنے یکساں ہیں مری قوم کے سب معمولات
صرف تاریخ سے اخبار بدل جاتا ہے
میں سمجھتا ہوں شفایاب ہُوا ہوں لیکن
چارہ گر بس مِرا آزار بدل جاتا ہے
Related posts
-
سید آل احمد ۔۔۔
سکوں ہوا نہ میسر ہمیں فرار سے بھی ملے ہیں زخم ترے قرب کی بہار سے... -
حفیظ جونپوری ۔۔۔۔ صبح کو آئے ہو نکلے شام کے
صبح کو آئے ہو نکلے شام کے جاؤ بھی اب تم مرے کس کام کے ہاتھا... -
مرزا غالب ۔۔۔ جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا
جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا سویدا تا بلب زنجیر سے دودِ سپند آیا...