سب کا پیرایہء اظہار بدل جاتا ہے
منہ میں لقمہ ہو تو پندار بدل جاتا ہے
گام دو گام پہ ہوتی ہے جب اپنی نصرت
تو ہمارا سپہ سالار بدل جاتا ہے
جب کبھی ہم کسی معیار پہ پورے اتریں
ایسا ہوتا ہے وہ معیار بدل جاتا ہے
اتنے یکساں ہیں مری قوم کے سب معمولات
صرف تاریخ سے اخبار بدل جاتا ہے
میں سمجھتا ہوں شفایاب ہُوا ہوں لیکن
چارہ گر بس مِرا آزار بدل جاتا ہے
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...