سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے باوضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
Read MoreCategory: س
عزیز فیصل
سوچتا ہوں کہ ساٹھ سال کے بعد عشق پنشن پہ کیوں نہیں جاتا
Read Moreعظیم بسمل آبادی
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
Read Moreمقبول عامر
سفر پہ نکلیں مگر سمت کی خبر تو ملے کوئی کرن کوئی جگنو دکھائی دے تو چلیں
Read Moreناصر کاظمی
سنا ہے رات بھر برسا ہے بادل مگر وہ شہر جو پیاسا رہا ہے
Read Moreخالد احمد
سامان بہم کر ، کہ نہ لوٹے کبھی خالی یا رب ، کوئی مجھ بے سر و سامان کے در سے
Read Moreنظر امروہوی
سرِ محفل کبھی تنہائیاں محسوس ہوتی تھیں مگر اب خلوتوں میں حشر برپا ہوتا جاتا ہے
Read Moreاحمد فراز
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
Read Moreاکبر الہ آبادی
سمجھ میں صاف آ جائے فصاحت اس کو کہتے ہیں اثر ہو سننے والے پر بلاغت اس کو کہتے ہیں
Read Moreاعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں
وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read More