بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read MoreCategory: م
قمر رضا شہزاد
مرا وجود اگر زہر ہے تو کیا حیرت میں ڈنک جھیلتا ہوں اور سانپ پالتا ہوں
Read Moreامجد اسلام امجد
منزلیں ہی منزلیں ہیں ہر طرف راستے کی اک نشانی بھی نہیں
Read Moreمیر حسن
مت پوچھ جورِ غم سے دلِ ناتواں کا حال بجلی تو دیکھی ہو گی کبھی کاہ میں پڑے
Read Moreجون ایلیا
میری ہر بات بے اثر ہی رہی نَقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
Read Moreبھار تیندو ہریش چندر
مری نگاہوں میں دونوں جہاں ہوئے تاریک یہ آپ کھول کے زلف دوتا کدھر کو چلے
Read Moreخالد احمد
محفلِ ماہتاب میں نجمِ سحر نہیں تو کیا لاکھ نیاز مند ہیں ، ایک اگر نہیں تو کیا
Read Moreباقر مہدی
ملیں گے مجھ سے کہیں اچھے جاں نثار تجھے مگر کبھی تو مرا ذکر آ ہی جائے گا
Read Moreعمران اعوان
میں پسِ بام دیکھ سکتا ہوں صرف آنکھوں پہ انحصار نہیں
Read Moreم حسن لطیفی
وابستہ میری یاد سے کچھ تلخیاں بھی تھیں اچھا کیا کہ مجھ کو فراموش کر دیا
Read More