دلوں میں آرزو کیا کیا حسیں پیکر بناتی ہے مگر فطرت کہاں سب نقش لوحوں پر بناتی ہے پَروں میں مضطرب کن آسمانوں کی اڑانیں ہیں تمنا کس بہشتِ شوق کے منظر بناتی ہے جہانِ دل میں کیا کیا اشتیاق آباد ہیں دیکھیں نگاہِ لطف اُس کی اب کہاں محشر بناتی ہے یہاں خوشبو کی صورت روز و شب کی دھڑکنوں میں جی یہ دنیا ریت کرنے کے لئے پتھر بناتی ہے فرازِ وقت سے اُس کو صدا دینے تو دے عالی ہوا پھر دیکھ دیوارو ں میں کتنے در…
Read MoreTag: اردو
ڈاکٹر خورشید رضوی ۔۔۔ ہوئے چمن میں مرے ترجماں گلاب کے پھول
آشفتہ چنگیزی
ہمیں خبر تھی زباں کھولتے ہی کیا ہو گا کہاں کہاں مگر آنکھوں پہ ہاتھ رکھ لیتے
Read Moreسید آل احمد ۔۔۔ ہم اہلِ دل نے نہ دیکھے بسنت کے لمحے
ہم اہلِ دل نے نہ دیکھے بسنت کے لمحے کھلے نہ پھول کبھی خواب میں بھی سرسوں کے عجیب مرد تھے زنجیرِ کرب پہنے رہے کنارِ شوق کسی شاخِ گل کو چھو لیتے اُفق پہ صبح کا سورج طلوع ہوتا ہے ستارے ڈوب چکے‘ مشعلیں بجھا دیجے مرے خدا ! مری دھرتی کی آبرو رکھ لے ترس گئی ہیں نئی کونپلیں نمو کے لیے مری وفا کے گھروندے کو توڑنے والے! خدا تجھے بھی اذیت سے ہمکنار کرے بجھی نہ پیاس کبھی تجربوں کے صحرا میں تمام عمر سفر میں…
Read Moreمحسن اسرار
شور بھی ہے سناٹا بھی دل جیسی ہے دنیا بھی
Read Moreجلیل عالی ۔۔۔ تیری محفل پہ بُرا وقت جو آیا ہوا ہے
تیری محفل پہ بُرا وقت جو آیا ہوا ہے آپ ہی دیکھ کہاں کس کو بٹھایا ہوا ہے ناگہاں آگ جل اٹھتی ہے کسی کونے سے کوئی آسیب در و بام پہ چھایا ہوا ہے نئی تعمیر کے آثار تو دیکھے نہ کہیں شہر کا شہر مگر آپ نے ڈھایا ہوا ہے ہم کہ اک عمر چراتے رہے آنکھیں جن سے اُن سوالات نے اب حشر مچایا ہوا ہے دشمنوں کی کسی سازش کا نہیں دخل اِس میں یہ جو ادبار ہے اپنا ہی کمایا ہوا ہے کھیل سے ہی…
Read Moreمیکش اکبر آبادی
آپ کی میری کہانی ایک ہے کہیے اب میں کیا سناؤں، کیا سنوں
Read Moreسیماب اکبر آبادی
عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
Read Moreشوق لکھنوی
موت سے کس کو رستگاری ہے آج وہ کل ہماری باری ہے
Read Moreسید آل احمد ۔۔۔ زرد جذبے ہوں تو کب نشوونما ملتی ہے
زرد جذبے ہوں تو کب نشوونما ملتی ہےفن کو تہذیب کی بارش سے جِلا ملتی ہے سر میں سودا ہے تو چاہت کے سفرپر نکلیںکرب کی دھوپ طلب سے بھی سوا ملتی ہے کون سی سمت میں ہجرت کا ارادہ باندھیںکوئی بتلائے کہاں تازہ ہوا ملتی ہے چاند چہرے پہ جواں قوسِ قزح کی صورتتیری زُلفوں سے گھٹاؤں کی ادا ملتی ہے ہم تو پیدا ہی اذیت کے لیے ہوتے ہیںہم فقیروں سے تو دُکھ میں بھی دُعا ملتی ہے کتنا دُشوار ہے اب منزلِ جاناں کا سفرخواہش قربِ بدن…
Read More