یونس متین ۔۔۔ برف گرتی رہی

برف گرتی رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برف گرتی رہی اک تسلسل سے سڑکوں پہ، شاخوں پہ، دیوار و در، رہ گزاروں پہ گرتی رہی برف گرتی رہی شہر اور شہر کے لوگ سب برف کی قید میں جیسے تنور ہو برف کا اور اُبلنے لگے جیسے اک برف کا ریگ زارِ رواں ہو سرِ آسماں پرفشاں پچھلے دو دن سے مسدود کارِ جہاں میرے بیڈ روم کی بند کھڑکی کو چھوتی ہوئی شاخ پر روز ہی صبح جو چہچہاتی تھی چڑیا نجانے کہاں کھو گئی! کون سے کم پناہوں کی باہوں میں…

Read More