یونس متین ۔۔۔ برف گرتی رہی

برف گرتی رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برف گرتی رہی اک تسلسل سے سڑکوں پہ، شاخوں پہ، دیوار و در، رہ گزاروں پہ گرتی رہی برف گرتی رہی شہر اور شہر کے لوگ سب برف کی قید میں جیسے تنور ہو برف کا اور اُبلنے لگے جیسے اک برف کا ریگ زارِ رواں ہو سرِ آسماں پرفشاں پچھلے دو دن سے مسدود کارِ جہاں میرے بیڈ روم کی بند کھڑکی کو چھوتی ہوئی شاخ پر روز ہی صبح جو چہچہاتی تھی چڑیا نجانے کہاں کھو گئی! کون سے کم پناہوں کی باہوں میں…

Read More

کنہیا لال کے نام خط ۔۔۔ یونس متین

کنہیا لال کے نام خط ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کنہیا لال!کیسے ہو۔۔۔۔؟ سُنا ہے آج کل کشمیر کی وادی میں آہ و آتش و آہن کی بارش روز ہوتی ہے وہاں بارُود پھٹتا ہے فضا میں پھول سے معصوم بچوں کے بدن جب ریزہ ریزہ ہو کے اُڑتے ہیں تو مائوں کے کلیجے ساتھ ہوتے ہیں کنواری بچیوں کی عصمتوں کے داغ فاتح فوجیوں کے سرد سینوں پر چمکتے ہیں یہ تمغے ہیں۔۔۔؟ کنہیا لال!یہ کیسی سیاست ہے۔۔۔؟ سرِ کشمیر زندہ پانیوں پر موت کی تہمت لکھی جائے کسی انکار سے، تحریر کے…

Read More