کنہیا لال کے نام خط ۔۔۔ یونس متین

کنہیا لال کے نام خط

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کنہیا لال!کیسے ہو۔۔۔۔؟
سُنا ہے آج کل کشمیر کی وادی میں
آہ و آتش و آہن کی بارش روز ہوتی ہے
وہاں بارُود پھٹتا ہے
فضا میں پھول سے معصوم بچوں کے بدن
جب ریزہ ریزہ ہو کے اُڑتے ہیں
تو مائوں کے کلیجے ساتھ ہوتے ہیں

کنواری بچیوں کی عصمتوں کے داغ
فاتح فوجیوں کے سرد سینوں پر چمکتے ہیں
یہ تمغے ہیں۔۔۔؟
کنہیا لال!یہ کیسی سیاست ہے۔۔۔؟
سرِ کشمیر زندہ پانیوں پر موت کی تہمت لکھی جائے
کسی انکار سے، تحریر کے صد چاک پیراہن رفو کرنا
ڈبو کر خون میں بندوق کی نالی
چمکتے حرف’’امن و آشتی لکھنا‘‘!

کنہیا لال!فطرت کے عمل کو جاری رہنا ہے
یہ سورج کا چمکنا رُک نہیں سکتا
ہوائیں تھم نہیں سکتیں
جسے آزاد ہونا ہے
اُسے آزاد ہونا ہے۔۔۔!

Related posts

Leave a Comment