نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ آصف شفیع

شہر طیبہ میں جب قدم رکھنا فکرِ دنیا کو دل میں کم رکھنا سب گناہوں کو اشک دھو ڈالیں اپنی آنکھوں کو ایسے نم رکھنا آپ محشر میں ہاتھ تھامیں گے میرے آقا! مرا بھرم رکھنا کتنا مشکل ہے حاضری کے سمے اپنے اوسان کو بہم رکھنا آگہی کی ہے اولیں منزل رایگانی کا دل میں غم رکھنا مرتے دم تک نبی کی حرمت کا ہاتھ میں تھام کر علم رکھنا نعت کی جب چھلک پڑے خوشبو اپنے ہاتھوں سے تب قلم رکھنا شہر ِتقدیس ہے یہاں آصف چلتے پھرتے…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ عابد سیال

خیالِ طیبہ و یاد ِحرم مسلسل ہے چھلکتا آنکھ سے دوری کا غم مسلسل ہے ان آنگنوں سے گزرتی نہیں ہوائے ملال جہاں جہاں وہ نگاہِ کرم مسلسل ہے مرے بھٹکنے کا امکان ہی نہیں کوئی نگاہ میں وہ شبیہِ قدم مسلسل ہے جو لمحہ ان سے ہے منسوب باقی ہے ورنہ رواں یہ قافلہ سوئے عدم مسلسل ہے زمانے جھکتے چلے جا رہے ہیں اس جانب مدارِ وقت اسی چوکھٹ پہ خم مسلسل ہے

Read More

نعتِ رسولِ مقبول ﷺ ۔۔۔ دانش عزیز

اُنﷺ کی چوکھٹ پہ رَکھ کر جَبیں دیکھنا دو جَہاں ہوں گے زیرِ نَگیں دیکھنا جِن کی ہر اِک اَدا میں ہیں آقاﷺ بسے وہ بھی جَنّت کے ہوں گے مکیں دیکھنا میرے آقاﷺ کی مِدحَت کرو تو سَہی ہم نوا ہوں گے روح الاَمیںؐ دیکھنا یہ وَتیرہ تھا کُہسار و اَشجار کا سَر جُھکانا جو اُنﷺ کو کہیں دیکھنا روزِمحشر قیامت کے ہنگام میں پاؤں پڑتے ہوۓ نکتہ چِیں دیکھنا نَعت ، شاہِ مدینہﷺ کی کہتے رہو! اَجر مِل جائےگا تم یَہیں دیکھنا عاشقِ مصطفےٰﷺ میرے حبشی بِلالؓ سَاری…

Read More

نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ دلاور علی آزر

بنتا ہی نہیں تھا کوئی معیارِ دو عالم اِس واسطے بھیجے گئے سرکارِ دو عالم جس پر ترے پیغام کی گرہیں نہیں کُھلتیں اُس پر کہاں کُھل پاتے ہیں اسرارِ دو عالم آ کر یہاں مِلتے ہیں چراغ اور ستارہ لگتا ہے اِسی غار میں دربارِ دو عالم وہ آنکھ بنی زاویۂ محورِ تخلیق وہ زلف ہوئی حلقۂ پرکارِ دو عالم جز اِس کے سرِ لوحِ ازل کچھ بھی نہیں تھا تجھ اسم پہ رکھے گئے آثارِ دو عالم یہ خاک اُسی نور سے مل کر ہوئی روشن یوں شکل…

Read More

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم … عظمی جون

ذکر ہے خیرالوریٰ کا روشنی ہی روشنی میرے آقا کا ہے جلوہ روشنی ہی روشنی آپؐ کی آمد سے پہلے ظُلمتیں ہی ظُلمتیں آپؐ کا دُنیا مں آنا روشنی ہی روشنی آپؐ حسنِ لَم یَزل ہیں، مِدحتِ نورِ خدا آپؐ کا پیکر سراپا روشنی ہی روشنی اُس میں ہے اللہ کا گھر، اِس میں روضہ آپؐ کا ایک مکّہ، ایک طیبہ، روشنی ہی روشنی آفتاب و ماہتاب و کہکشاں اپنی جگہ تھا مُحمّد کا ستارہ روشنی ہی روشنی جس گھڑی نعتِ نبیؐ لکھنے لگا، ایسا لگا گھر مِرا سارے کا…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ صغیر احمد صغیر

جس پہ سرکار کی سیرت کا اثر ہوجائے مرحبا آپ کا منظورِ نظر ہو جائے جس پہ آقا کی فقط ایک نظر ہو جائے چاہیے جیسا خدا کو وہ بشر ہو جائے ان کی دہلیز پہ ادنیٰ سا سوالی بن کر جو بھی فریاد کروں مصرعِ تر ہو جائے مرے شاہا، مجھے مدحت کا شرف ایسا دے میں ثنا خوانی کروں اور امر ہو جائے اے خدا جب ترے دربار کی جانب آؤں آپ کا ذکر مرا زادِ سفر ہو جائے کاش ایسا ہو کہ کملی میں چھپا لیں آقا…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ افضل گوہر

تُو اعلٰی و ارفع ہے تُو محبوب ہے رب کا ہو سکتا ہے ہر شخص کہاں تیرے نسب کا ہر سمت چمکتے ہیں ترے نام کے جگنو جنگل بھرا رہتا ہے اجالوں سے یوں شب کا تُو ہی مجھے کملی میں چھپا لیتا ہے ورنہ میرا تو کوئی کام بھی ہوتا نہیں ڈھب کا لگتا ہے یہاں سے بھی تجھے دیکھ سکوں گا سُرمہ ہے مری آنکھ میں اب خاکِ عرب کا اب نعت کی صورت ترا اظہار کیا ہے ورنہ تو مری سوچ مرے دل میں تھا کب کا

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ شاہد ماکلی

گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے اب میں ہوں اور تصورِ شہرِ حجاز ہے باطن میں لو ہے ایک سراجِ منیر کی پتھر سا دل اِسی کی تپش سے گداز ہے بگڑے ہوئے اُمور سنور جائیں گے مرے اک دستِ مہربان مرا کارساز ہے وابستگی حریصُ علیکم سے ہے مری باطن میں اور طرح کا اک حرص و آز ہے اللہ مجھ کو عشق میں ثابت قدم رکھے اس راہ میں ہزار نشیب و فراز ہے

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ فیصل عظیم

اس کے نور سے دنیا کا ایوان سجا ہے غارِ حرا نے رحمت کا دستور دیا ہے سوچو، تو صحرا کی ریت ہو آنکھ کا سرمہ آخر اُن قدموں کو ہاتھوں ہاتھ لیا ہے کیا قلزم، کیا دریا، ندّی، چاہِ زم زم دائی حلیمہ سے پوچھو سیرابی کیا ہے وہ دن، چشمِ شوق کی سیرابی کا وہ دن! حوضِ کوثر جس کا رستہ دیکھ رہا ہے مُشک نہیں لکھی تو لفظ معطّر کیوں ہیں شہد نہیں ٹپکا تو آنکھ سے ٹپکا کیا ہے ! اُن کو رحمت کا دیدار نہیں…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ علی اصغر عباس

نقطہ در نقطہ کُرہ حلقہء نعلین میں ہے مرکزہ زیست کا جو قابَ قوسین میں ہے لوحِ اثبات پہ کندہ ہے حقیقت ساری زندگی تیرا پتہ شجرہء حسنین میں ہے حلقہء بزمِ محبت ہے مدینہ طیبہ سبطِ احمد کے جو یہ ورطہء سبطین میں ہے کعبے کی اوٹ سے جودیدہء حیران کھلا اس کی حیرت ہی یہاں جلوہء کونین میں ہے شش جہت نور اُجالے سے منور کرتا آج بھی قلزمِ برکات رواں رین میں ہے وقت ساکن ہی رہا شعبِ ابی طالب میں خامشی صامت و مغموم فغاں بین…

Read More