جوش ملسیانی ۔۔۔۔۔ سلامِ شوق پر کیوں دل کی حیرانی نہیں جاتی

سلامِ شوق پر کیوں دل کی حیرانی نہیں جاتی بڑے انجان ہو، صورت بھی پہچانی نہیں جاتی سبک دوشِ مصائب زندگی میں کون ہوتا ہے قضا جب تک نہیں آتی، گراں جانی نہیں جاتی نہیں ہوتا، کسی سے چارہِ وحشت نہیں ہوتا نہیں جاتی، ہماری چاک دامانی نہیں جاتی ستم کو بھی کرم سمجھا، جفا کو بھی وفا سمجھا مگر اِس پر بھی اُن کی چینِ پیشانی نہیں جاتی عجب خُو ہے کہ بے مطلب کی اکثر مان لیتے ہو مگر مطلب کی جب کہیے تو وہ مانی نہیں جاتی…

Read More

آفتاب اقبال شمیم ۔۔۔۔۔ میں جب بھی چھونے لگوں، تم ذرا پرے ہو جاؤ

میں جب بھی چھونے لگوں، تم ذرا پرے ہو جاؤ یہ کیا کہ لمس میں آتے ہی دوسرے ہو جاؤ یہ کارِ عشق مگر ہم سے کیسے سرزد ہو الاؤ تیز ہے، صاحب! ذرا پرے ہو جاؤ تمھاری عمر بھی اس آب کے حساب میں ہے نہیں کہ اس کے برسنے سے تم ہرے ہو جاؤ یہ گوشہ گیر طبیعت بھی ایک محبس ہے ہوا کے لمس میں آؤ، ہرے بھرے ہو جاؤ کبھی تو مطلعِ دل سے ہو اتنی بارشِ اشک کہ تم بھی کھل کے برستے ہوئے کھرے…

Read More

جوش ملسیانی ۔۔۔ چھوڑ دو غصے کی باتیں، اشتعال اچھا نہیں

چھوڑ دو غصے کی باتیں، اشتعال اچھا نہیں اتنا رنج، اتنا گِلہ، اتنا ملال اچھا نہیں خستگی بھی شرط ہے اُن کی نوازش کے لیے حال اچھا ہے اُسی کا جس کا حال اچھا نہیں گردشِ تقدیر کا چکر وہی جاری رہا! کیا مرے طالع میں، یارب! کوئی سال اچھا نہیں اب تمھاری چارہ سازی کا بھرم کھلنے کو ہے لوگ کہتے ہیں: مریضِ غم کا حال اچھا نہیں مر گئے جو راہِ اُلفت میں، مسیحا ہو گئے کون کہتا ہے محبت کا مآل اچھا نہیں بدنصیبی، بدنصیبی ہے مگر…

Read More