اُمیدوں سے دلِ برباد کو آباد کرتا ہوں مٹانے کے لیے دنیا نئی ایجاد کرتا ہوں تری میعادِ غم پوری ہوئی، اے زندگی! خوش ہو قفس ٹوٹے نہ ٹوٹے میں تجھے آزاد کرتا ہوں جفا کارو! مری مظلوم خاموشی پہ ہنستے ہو ذرا ٹھہرو، ذرا دم لو، ابھی فریاد کرتا ہوں میں اپنے دل کا مالک ہوں، مرا دل ایک بستی ہے کبھی آباد کرتا ہوں، کبھی برباد کرتا ہوں مُلاقاتیں بھی ہوتی ہیں مُلاقاتوں کے بعد اکثر وہ مجھ کو بھول جاتے ہیں، مَیں اُن کو یاد کرتا ہوں…
Read MoreTag: پنڈت
پھول مالا (قوم کی لڑکیوں سے خطاب) ۔۔۔۔۔۔ پنڈت چکبست برج نارائن
پھول مالا (قوم کی لڑکیوں سے خطاب) ………………………… روشِ خام پہ مردوں کی نہ جانا ہرگز داغ تعلیم میں اپنی نہ لگانا ہرگز نام رکھا ہے نمایش کا ترقی و رِفارم تم اِس انداز کے دھوکے میں نہ آنا ہرگز رنگ ہے جن میں مگر بوئے وفا کچھ بھی نہیں ایسے پھولوں سے نہ گھر اپنا سجانا ہرگز نقل یورپ کی مناسب ہے مگر یاد رہے خاک میں غیرتِ قومی نہ ملانا ہرگز خود جو کرتے ہیں زمانے کی روش کو بدنام ساتھ دیتا نہیں ایسوں کا زمانا ہرگز خود…
Read More