اکرم کنجاہی ۔۔۔ الطاف فاطمہ (تعارف)

الطاف فاطمہ الطاف فاطمہ اُردو کی ممتاز فکشن نگار، مترجم، محقق اور ماہرتعلیم تھیں۔وہ ۱۹۲۹ء میں لکھنو میں پیدا ہوئیں۔قیامِ پاکستان کے بعد اپنے عزیزوں کے ساتھ لاہور منتقل ہو گئیں۔گورنمنٹ اسلامیہ کالج برائے خواتین میں درس و تدریس سے وابستہ رہیں۔۲۰۱۸ء میں انتقال ہوا۔اُن کا پہلا افسانہ ۱۹۶۲ء میں موقر ادبی جریدے ادبِ لطیف، لاہور میں شائع ہوا۔اُن کے افسانوی مجموعوں میں تار عنکبوت، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں اور وہ جسے چاہا شامل ہیں مزید براں انہوں نے جاپانی افسانہ نگار خواتین کے ترجمہ کے ساتھ برصغیر کی…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔۔۔ عمر بھر درد کا جو بارِ گراں ڈالتے ہیں

عمر بھر درد کا جو بارِ گراں ڈالتے ہیں بعد مرنے کے بہت آہ و فغاں ڈالتے ہیں کون اُٹھا ، کبھی قسمت پہ بھروسہ کر کے مردہ تن میں یہ ارادے ہیں جو جاں ڈالتے ہیں ضعف بازو ہی کا ہوتا ہے جو لڑتے لڑتے جنگ جُو تیغ و تبر، تیر و کماں ڈالتے ہیں تیری جنت میں جو رتھ فاؤ نہیں ہے، مولا ! پاک روحوں کو فرشتے یہ کہاں ڈالتے ہیں کون نکلا ہے سرابوں سے تیقّن لے کر دشت سوچوں میں مسافر کی گماں ڈالتے ہیں…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔۔۔۔۔ خاکِ زمیں ہے دیکھ لو پہنا ہوا وجود

خاکِ زمیں ہے دیکھ لو پہنا ہوا وجود بوئے گُل و گلاب سے مہکا ہوا وجود ہم اپنی خواہشات مجسّم نہ کر سکے اب تک ہے جیسے چاک پہ رکھا ہوا وجود کس کس سے روٹھی پیار محبت میں فصلِ گُل کس کس کا چاہتوں میں ہے صحرا ہوا وجود کس کس کے واسطے وہ علامت بقا کی ہے ہنگامِ صبح و شام میں مٹتا ہوا وجود زندہ ہے آدمی تو عجب ڈھنگ سے یہاں بکھری ہوئی ہیں سوچیں تو سمٹا ہوا وجود اب تو یہ خواہشات کی گٹھڑی اُٹھا…

Read More