رضوان احمد ۔۔۔ سابق بھارتی وزیرِ اعظم وی پی سنگھ: سیاست دان شاعر

بھارت کے سابق وزیر اعظم وشو ناتھ پرتاپ سنگھ کا انتقال 26 نومبر 2008کو ہوا تھا، لیکن ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے سبب یہ خبر دب کر رہ گئی۔ حالانکہ وی پی سنگھ ایسے وزیر اعظم تھے جنہوں نے ملک کی سیاست کا دھارا ہی تبدیل کر دیا تھا۔ انہوں نے1989ء میں پسماندہ ذاتوں اور دبے،کچلے عوام کے لیے شدید مخالفتوں کے باوجود منڈل کمیشن لاگو کیا تھا اور اس کے باعث ان کی حکومت بھی چلی گئی تھی لیکن اس کی پروا نہ کرتے ہوئے وی پی سنگھ…

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ ہوا ناراض تھی ہم سے کنارا دور تھا ہم سے

ہوا ناراض تھی ہم سے کنارا دور تھا ہم سے سمندر تھا کہ یاں سے واں تلک بھر پور تھا ہم سے خودی، خود آگہی، خودرائی جس میں جلوہ گر ہوتے وہ آئینہ تو پہلے دن ہی چکنا چور تھا ہم سے محبت اور جو آنا مرگ، رونا داستاں گو کا گھنی باتوں کا جنگل رات بھر پُرنور تھا ہم سے مزا بھی ہے سزا بھی ہے مسلسل رقص کرنے میں مگر ہم رقص ہم تھے آسماں مجبور تھا ہم سے خود اپنے کو بھی اک پردے میں رہ کر…

Read More

عزیز اعجاز

تعلقات ہی اے دوست تجھ سے نازک تھے کڑا دباؤ پڑا ٹوٹتے سہارے پر

Read More

احمد فراز

سُنا ہے اُس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں

Read More

احمد فراز … دل گِرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے

دل گِرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے یادِ جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے رفتہ رفتہ یہی زنداں میں بدل جاتے ہیں اب کسی شہر کی بُنیاد نہ ڈالی جائے مصحفِ رُخ ہے کسی کا کہ بیاضِ حافظ ایسے چہرے سے کبھی فال نکالی جائے وہ مرّوت سے ملا ہے تو جُھکا  دوں گردن میرے دشمن کا کوئی وار نہ خالی جائے بے نوا سحر کا سایہ ہے مرے دل پہ فراز کس طرح سے میری آشفتہ خیالی جائے

Read More

احمد فراز

کیا خبر تجھ کو  کہ کس وضع کا بسمل ہے فراز وہ تو قاتل کو بھی الزامِ مسیحائی دے

Read More

انصر حسن ۔۔۔ مجھ پہ میرے شہر کے ہر شخص کا احسان ہے

مجھ پہ میرے شہر کے ہر شخص کا احسان ہے کوئی میری زندگی ہے کوئی میری جان ہے کس لئے کوئی نگارش میں زمانے کی پڑھوں بچپنے سے پاس میرے میر کا دیوان ہے جسم کے زندان سے آزاد کوئی ہو گیا یار مسجد میں کسی کی موت کا اعلان ہے رہ رہا ہوں ان دنوں میں ایک ریگستان میں شہر ہے برباد بستی بھی مری ویران ہے دل یہ کہتا ہے کہ آئیں گے مسافر لوٹ کر دل یہ کہتا ہے کہ ملنے کا ابھی امکان ہے جو ترا…

Read More

غالب … بسکہ حیرت سے ز پا افتادۂ زنہار ہے

بسکہ حیرت سے ز پا افتادۂ زنہار ہے ناخنِ انگشت تبخالِ لبِ بیمار ہے زلف سے شب درمیاں دادن نہیں ممکن دریغ ورنہ صد محشر بہ رہنِ صافیِ رخسار ہے در خیال آبادِ سودائے سرِ مژگانِ دوست صد رگِ جاں جادہ آسا وقفِ نشتر زار ہے جی جلے ذوقِ فنا کی نا تمامی پر نہ کیوں ہم نہیں جلتے، نفس ہر  چند آتش بار ہے ہے وہی بد مستی ہر ذرّہ کا خود عذر خواہ جس کے جلوے سے زمیں تا آسماں سرشار ہے مجھ سے مت کہہ تو ہمیں…

Read More