درد سا اُٹھ کے نہ رہ جائے کہیں دل کے قریب
میری کشتی نہ کہیں غرق ہو ساحل کے قریب
Related posts
-
عبیداللہ علیم
کہاں شکست ہوئی اور کہاں صلہ پایا کسی کا عشق کسی سے نباہتا تھا میں -
شارق جمال ناگپوری
تم بھی ہو میری طرح بکھرے ہوئے کہہ رہے ہیں آئنے ٹوٹے ہوئے -
ناوک حمزہ پوری
کس کس کی زبان بند کرتا خود اپنے ہی ہونٹ سی رہا ہوں