عابد سیال ۔۔۔ رُکو ، وہم و شبہات کا وقت ہے

رُکو ، وہم و شبہات کا وقت ہے
کہاں جائو گے ، رات کا وقت ہے

کسی بھاری پتھر تلے دے کے دل
یہ تخفیفِ جذبات کا وقت ہے

بدلنے پہ اس کے نہ یوں رنج کر
یہ معمولی اوقات کا وقت ہے

یہ کیا دل میں ریزہ رڑَکنے لگا
ابھی تو شروعات کا وقت ہے

گلے خشک ، پیشانیاں تر بتر
عمل کے مکافات کا وقت ہے

Related posts

Leave a Comment