کس کو روشن بنا رہے ہو تم ؟
اِتنا جو بجھتے جا رہے ہو تم
گاؤں کی جھاڑیاں بتا رہی ہیں
شہر میں گُل کِھلا رہے ہو تم
ایک تو ہم اُداس ہیں اُس پر
شاعروں کو بُلا رہے ہو تم
اور کس نے تمھیں نہیں دیکھا
اور کس کے خدا رہے ہو تم
پھول کس نے قبول کرنے ہیں
جب تلک مسکرا رہے ہو تم
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...