کس کو روشن بنا رہے ہو تم ؟
اِتنا جو بجھتے جا رہے ہو تم
گاؤں کی جھاڑیاں بتا رہی ہیں
شہر میں گُل کِھلا رہے ہو تم
ایک تو ہم اُداس ہیں اُس پر
شاعروں کو بُلا رہے ہو تم
اور کس نے تمھیں نہیں دیکھا
اور کس کے خدا رہے ہو تم
پھول کس نے قبول کرنے ہیں
جب تلک مسکرا رہے ہو تم
Related posts
-
اختر شمار ۔۔۔ خبر نہیں کہ ملیں ہم زباں کہیں نہ کہیں
خبر نہیں کہ ملیں ہم زباں کہیں نہ کہیں ہماری ہو گی مگر داستاں کہیں نہ... -
زبیر فاروق ۔۔۔ اُس کے دل نے بھی کچھ کہا ہو گا
اُس کے دل نے بھی کچھ کہا ہو گا غیر نے جو کہا سنا ہو گا... -
عباس علی شاہ ثاقب ۔۔۔۔ ہمارے شہر کے سُقراط دیکھو
ہمارے شہر کے سُقراط دیکھو جہالت کی یہاں افراط دیکھو فسادی ہاتھ میں قانون سازی علم...