شبِ غم جو سورج اُگانے لگا ہے
وہ خوابوں سے مجھ کو جگانے لگا ہے
جو خود ایک دن کوڑیوں میں بکا تھا
وہ اب میری قیمت لگانے لگا ہے
یہاں حال جس سے بھی پوچھا ہے میں نے
وہی اک کہانی سنانے لگا ہے
وہ مہتاب جس کا ہے اُس کا رہے گا
تو اپنا دیا کیوں بجھانے لگا ہے
جو ناراض تھا آسمانوں سے آصف
وہ ٹھوکر سے مٹی اُڑانے لگا ہے
Related posts
-
گلزار بخاری ۔۔۔ ملتی ہے اس طرح بھی محبت کبھی کبھی
ملتی ہے اس طرح بھی محبت کبھی کبھی ہوتی ہے اپنے بخت پہ حیرت کبھی کبھی... -
شاہد ماکلی ۔۔۔ دو غزلہ ۔۔۔ سَو راستے ہیں پیشِ نظر کائنات میں
سَو راستے ہیں پیشِ نظر کائنات میں جائے تو کوئی جائے کدھر کائنات میں یہ شش... -
اسلام عظمی ۔۔۔ اقرار بھی ہے پہلے سی وحشت نہیں رہی
اقرار بھی ہے پہلے سی وحشت نہیں رہی دل پارسا رہے گا ‘ ضمانت نہیں رہی...