جیون کی تکمیل کے اندر
ہم بھی ہیں تحویل کے اندر
ہم اندر سے خالی کب ہیں
سب کچھ ہے زنبیل کے اندر
بات کی گرہیں کھول رہے ہیں
کیا ہے اس تفصیل کے اندر
بولتی مٹی کتنا ڈھونڈیں
کیا کچھ ہے تمثیل کے اندر
اس نقطے کو کب سمجھیں گے
عزت ہے تذلیل کے اندر
پانی چمک رہا ہے آصف
شام ڈھلی ہے جھیل کے اندر
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...