عشق میں دل کہیں، حواس کہیں
ایسے رہتے ہیں اپنے پاس کہیں
کون پردے میں چھپ کے بیٹھا ہے
بھر کے جاتا ہے کیوں گلاس کہیں
مجھ کو ہے اس سے احتمالِ وفا
نہ غلط ہو مرا قیاس کہیں
زہر کھاتے ہیں تنگ آ کر ہم
یہ دوا آئے دل کو راس کہیں
بزم میں داغ گر نہیں تو نہ ہو
یہیں ہو گا وہ آس پاس کہیں