ساحرِاعظم ۔۔۔۔۔۔ افتخار شفیع

ساحرِاعظم
(استاد مکرم ڈاکٹرعبدالعزیز ساحر)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہ ظاہر تو معلّم ہیں
کتابیں ان کے حجرے میں کھڑی دربان لگتی ہیں سخن جب آزماتے ہیں
عجب دھونی رماتے ہیں
وہ اپنے سرمئی ہونٹوں کو جنبش دیں تو لگتاہے دھویں کا اژدہا کمرے کی بک شیلفوں کو چھو کر شہر کے سر سبز منظر کو نگل جائے
جلالی اور جمالی معرفت کا عکس ہیں یعنی ۔۔۔
(کلیجہ کٹ کے رہ جائے)
جلالی معرفت درویش کی جب عود کر آئے
تو کمرے میں اچانک آکسیجن کا تناسب
گھٹ کے رہ جائے
مگر جب پیار کرتے ہیں
تو کب اظہار کرتے ہیں
وہ بس آنکھوں ہی آنکھوں میں
بلا کی شبنمیت سے سخن تلوار کرتے ہیں
ً ًیکے گنجے پدید آمد ازیں دکان زرکوبی ً ہمارے ساحراعظم کی آنکھوں میں
عجب طرح کا جادو ہے
اگر ہم جھانک لیں ان میں
تو کب مغموم آتے ہیں
قلندر ہیں قلندر کی معیت میں
نجام الدین کی دلّی کی گلیا ں گھوم آتے ہیں ۔۔۔۔۔

Related posts

Leave a Comment