سلام…… احمد ادریس

پھر آئی شامِ  الم خون میں نہائی ہوئی
پڑاؤکرتی ہوئی، دھڑکنوں میں چھائی ہوئی

خیام جلنے لگے، راکھ ہو گیا سب کچھ
پھر اس کے بعد وہ آزار کہ دہائی ہوئی

ہم اہلِ گریہ ہیں، اپنا یہی حوالا ہے
فضائے کرب و بلا آنکھ میں سمائی ہوئی

تمام ہونے لگی مجلسِ شبِ عاشور
کہ بارگاہِ امامت تلک رسائی ہوئی

وہ شام جو سرِ کربل ملی تھی نوحہ کناں
وہ شام آج ہے پلکوں پہ جھلملائی ہوئی

بفیضِ شامِ غریباں ملے ہمیں آنسو
شعورِ  درد سے صد شکر آشنائی ہوئی

Related posts

Leave a Comment